ایک ادنی سی کاوش پیش کرتا ہوں،''سانپ میں نے سنبھال رکھے تھے'' اصلاح فرمائیے گا

سانپ میں نے سنبھال رکھے تھے
آستینون میں پال رکھے تھے

خود ہی غیروں کو اپنے گھر لا کر
اپنے سارے نکال رکھے تھے

ہم سے ہونی ہی تھی بری یارو
بڑے کم ذور ڈھال رکھے تھے

جان اپنی تھی ایک ہی لیکن
کیسے کیسے وبال رکھے تھے

ہائے مارے گئے وفاوں سے
ورنہ دھوکے مُحال رکھے تھے

مجھ پہ رحمت ہے خاص مالک کی
لوگ تو باکمال رکھے تھے

حسن اُن کا ہی بھا گیا اظہر
اں سے بڑھ کر جمال رکھے تھے
 

ط طالب

محفلین
خود ہی غیروں کو گھر پناہ دے کر
اپنے سارے نکال رکھے تھے

مجھ پہ رحمت ہے خاص مالک کی
لوگ تو باکمال رکھے تھے


جان اپنی تھی ایک ہی لیکن
کیسے کیسے وبال رکھے تھے

یہ تو بہت ہی اچھے ہیں ۔۔بہت خوب
 
خود ہی غیروں کو گھر پناہ دے کر
اپنے سارے نکال رکھے تھے

مجھ پہ رحمت ہے خاص مالک کی
لوگ تو باکمال رکھے تھے


جان اپنی تھی ایک ہی لیکن
کیسے کیسے وبال رکھے تھے

یہ تو بہت ہی اچھے ہیں ۔۔بہت خوب

بہت شکریہ جاناب طالب صاحب، بڑی نوازش
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو طالب کہ تم مطلب سمجھ گئے تین اشعار کا؟ ورنہ میں تو سمجھنے سے قاصر ہوں۔
اظہر، یہ تم فانٹ منتخب نہ کیا کرو، شاید ایسا کوئی نایاب فانٹ میں پوسٹ کرتے ہو، جو میرے پاس نہیں، جب کہ میرے پاس سبھی فانٹس ہیں، ایک اردو نسخ ایشا ٹائپ کو چھوڑ کر۔ اس کو کاہی پیسٹ کر کے پڑھنا پڑا۔ تب سمجھ میں (نہیں) آیا!!
 

الف عین

لائبریرین
مثال کے طور پر جو طالب کو ہی اشعار پسند آئے ہیں، ان میں
خود ہی غیروں کو گھر پناہ دے کر
اپنے سارے نکال رکھے تھے
۔۔۔۔ ’سارے‘ کیا؟

مجھ پہ رحمت ہے خاص مالک کی
لوگ تو باکمال رکھے تھے
۔۔۔۔ اس میں رحمت کی کیا بات ہے ۔ اور یہ با کمال لوگ کہاں رکھے تھےَ؟

جان اپنی تھی ایک ہی لیکن
کیسے کیسے وبال رکھے تھے
وبال کہاں رکھے تھے، ویسے یوں کہا جا سکتا ہے کہ وبال پال رکھے تھے، لیکن وبال رکھنا غلط محاورہ ہے۔
 
مبارک ہو طالب کہ تم مطلب سمجھ گئے تین اشعار کا؟ ورنہ میں تو سمجھنے سے قاصر ہوں۔
اظہر، یہ تم فانٹ منتخب نہ کیا کرو، شاید ایسا کوئی نایاب فانٹ میں پوسٹ کرتے ہو، جو میرے پاس نہیں، جب کہ میرے پاس سبھی فانٹس ہیں، ایک اردو نسخ ایشا ٹائپ کو چھوڑ کر۔ اس کو کاہی پیسٹ کر کے پڑھنا پڑا۔ تب سمجھ میں (نہیں) آیا!!

بڑی معزرت جناب، میں default فونٹس میں لکھ دیتا ہوں

سانپ میں نے سنبھال رکھے تھے
آستینون میں پال رکھے تھے

خود ہی غیروں کو اپنے گھر لا کر
اپنے سارے نکال رکھے تھے

ہم سے ہونی ہی تھی بری یارو
بڑے کم ذور ڈھال رکھے تھے

جان اپنی تھی ایک ہی لیکن
کیسے کیسے وبال رکھے تھے

ہائے مارے گئے وفاوں سے
ورنہ دھوکے مُحال رکھے تھے

مجھ پہ رحمت ہے خاص مالک کی
لوگ تو باکمال رکھے تھے

رات رانی کی بات کیا کہنا
ورد تو بے مثال رکھے تھے

حسن اُن کا ہی بھا گیا اظہر
اں سے بڑھ کر جمال رکھے تھے​
 
Top