ایک ارب درختوں کا لگنے سے پہلے ہی ٹویٹر پر کیا حال ہوا

اسد

محفلین
ویسے تو اصل موضوع ٹویٹر کے پیغامات پر تھا، لیکن اب بات کہیں اور چلی گئی ہے۔

شجر کاری کے دوران پودوں کا درمیانی فاصلہ 10 سے 12 فٹ ہوتا ہے۔ چاہیں تو لاہور اور راولپنڈی کے درمیان جی ٹی روڈ کے اطراف میں یوکلپٹس کی شجر کاری دیکھ لیں۔ منصوبہ بند جنگلات میں شاید 15 سے 20 فٹ فاصلہ ہوتا ہے۔ چھانگا مانگا میں درختوں کا درمیانی فاصلہ کیا ہے؟ اس کے علاوہ آج سے تیس پینتیس سال پہلے تک جن درختوں کے درمیان 40 سے 50 فٹ فاصلہ رکھا جاتا تھا، ان کی جدید اقسام میں یہ فاصلہ کم ہو کر 25 سے 30 فٹ رہ گیا ہے۔

یہ درختوں کی اقسام پر بھی منحصر ہوتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں یعنی گلیات، ہزارہ، کوہستان، سوات، دیر، چترال اور گلگت-بلتستان میں عام طور پر پائن (چیڑ، بیاڑ وغیرہ) اور اسی قسم کے درخت لگائے جاتے ہیں جن کا پھیلاؤ ان کی بلندی کی نسبت بہت کم ہوتا ہے، زیادہ پھیلاؤ والی نچلی شاخیں کاٹ دی جاتی ہیں اور ان کے درمیان 15 فٹ سے زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔ قدرتی جنگلات میں یہ فاصلہ اور بھی کم ہوتا ہے۔

جہاں تک زیادہ درخت لگانے کی بات ہے تو اس میں تو پاکستان نے ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیے ہیں۔ پہلے ایک دن میں 5،41،176 پودے لگانے کا ریکارڈ 2009 میں قائم کیا اور پھر اس کے ٹوٹنے کے بعد 2013 میں 7،50،000 درخت ایک دن میں لگانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کے علاوہ ایک فرد کا 24 گھنٹوں میں زیادہ سے زیادہ پودے (18،866) لگانے کا ریکارڈ بھی ایک پاکستانی نے قائم کیا تھا۔

پاکستان میں زیادہ تر شجر کاری محکمۂِ جنگلات کے ملازمین کرتے ہیں لیکن ریکارڈ قائم کرنے میں عوام کا ساتھ لازمی ہے۔ اگر عوام کو کامیابی سے اس مہم میں شرکت کی ترغیب دے دی جائے تو پانچ سال میں ایک ارب درخت لگانا بہت آسان ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے فیس بک ہو یا ٹوئیٹر!

ہماری قوم کا مزاج عجیب ہی ہوگیا ہے ہر بات کو ہنسی میں اُڑانے والا۔

فیس بک پر آج کل پیٹرول کی عدم دستیابی کے حوالے سے نہ جانے کیا کیا ہنسنے کے بہانے نکالے جا رہے ہیں۔ طرح طرح کی تصاویر اور اُن پر کمنٹس۔ ہنسیے، لائیک کیجے، کمنٹ کیجے، شئر کیجے۔

پتہ نہیں ہم لوگ کب تک اپنا مذاق اُڑاتے اور اُڑواتے رہیں گے۔
 
ہماری قوم کا مزاج عجیب ہی ہوگیا ہے ہر بات کو ہنسی میں اُڑانے والا
ہنسی سے زیادہ کسی مسلکی، سیاسی، نسلی یا زبان کا فرق رکھتے مخالف کی اچھی، بری بات یا کوشش کا مضحکہ خیز انداز سے ذکر کرنا۔ اور شاید اس سے راحت ملتی ہو
 

الف نظامی

لائبریرین
ویسے تو اصل موضوع ٹویٹر کے پیغامات پر تھا، لیکن اب بات کہیں اور چلی گئی ہے۔

شجر کاری کے دوران پودوں کا درمیانی فاصلہ 10 سے 12 فٹ ہوتا ہے۔ چاہیں تو لاہور اور راولپنڈی کے درمیان جی ٹی روڈ کے اطراف میں یوکلپٹس کی شجر کاری دیکھ لیں۔ منصوبہ بند جنگلات میں شاید 15 سے 20 فٹ فاصلہ ہوتا ہے۔ چھانگا مانگا میں درختوں کا درمیانی فاصلہ کیا ہے؟ اس کے علاوہ آج سے تیس پینتیس سال پہلے تک جن درختوں کے درمیان 40 سے 50 فٹ فاصلہ رکھا جاتا تھا، ان کی جدید اقسام میں یہ فاصلہ کم ہو کر 25 سے 30 فٹ رہ گیا ہے۔

یہ درختوں کی اقسام پر بھی منحصر ہوتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں یعنی گلیات، ہزارہ، کوہستان، سوات، دیر، چترال اور گلگت-بلتستان میں عام طور پر پائن (چیڑ، بیاڑ وغیرہ) اور اسی قسم کے درخت لگائے جاتے ہیں جن کا پھیلاؤ ان کی بلندی کی نسبت بہت کم ہوتا ہے، زیادہ پھیلاؤ والی نچلی شاخیں کاٹ دی جاتی ہیں اور ان کے درمیان 15 فٹ سے زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔ قدرتی جنگلات میں یہ فاصلہ اور بھی کم ہوتا ہے۔

جہاں تک زیادہ درخت لگانے کی بات ہے تو اس میں تو پاکستان نے ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیے ہیں۔ پہلے ایک دن میں 5،41،176 پودے لگانے کا ریکارڈ 2009 میں قائم کیا اور پھر اس کے ٹوٹنے کے بعد 2013 میں 7،50،000 درخت ایک دن میں لگانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کے علاوہ ایک فرد کا 24 گھنٹوں میں زیادہ سے زیادہ پودے (18،866) لگانے کا ریکارڈ بھی ایک پاکستانی نے قائم کیا تھا۔

پاکستان میں زیادہ تر شجر کاری محکمۂِ جنگلات کے ملازمین کرتے ہیں لیکن ریکارڈ قائم کرنے میں عوام کا ساتھ لازمی ہے۔ اگر عوام کو کامیابی سے اس مہم میں شرکت کی ترغیب دے دی جائے تو پانچ سال میں ایک ارب درخت لگانا بہت آسان ہے۔
بہت شکریہ۔
ایک خبر
’’گرین روڈز پروگرام‘‘ کیلئے 15 ارب روپے مختص کر دیئے: شہباز شریف
سڑکوں کے اطراف شجرکاری کیلئے پودے اور درخت لگائے جائیں۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک افواج بحیثیت ادارہ شجر کاری مہم میں سب سے آگے ہیں۔ کوئٹہ میں رہتے ہوئے کبھی کبھار حَنا جھیل کی طرف جانے کا اتفاق ہوتا تھا اور شاہراہ (حَنا اوڑک - کوئٹہ ) کے دونوں اطراف وسیع علاقے میں آرمی کا شجر کاری کا علاقہ تھا۔ وہیں میرے علم میں یہ بات بھی آئی کہ اوپر ٹاپ براس سے لیکر نیچے سپاہی تک ہر ایک کے حصے میں 3 سے 5 درخت ہیں اور وہ ہفتہ وار یہاں آ کر ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر یونٹ کا اپنا اپنا شجر کاری کا علاقہ ہے اور اس علاقے میں مستقل بنیادوں پر 8 سے 10 آدمیوں کی detachment موجود رہتی ہے، جس کا کام صرف پودوں کی نگہداشت کرنا تھا۔
امجد میانداد
گل زیب انجم
 
آخری تدوین:

گل زیب انجم

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک افواج بحیثیت ادارہ شجر کاری مہم میں سب سے آگے ہیں۔ کوئٹہ میں رہتے ہوئے کبھی کبھار حَنا جھیل کی طرف جانے کا اتفاق ہوتا تھا اور شاہراہ (حَنا اوڑک - کوئٹہ ) کے دونوں اطراف وسیع علاقے میں آرمی کی یونٹس کا شجر کاری کا علاقہ تھا۔ وہیں میرے علم میں یہ بات بھی آئی کہ اوپر ٹاپ براس سے لیکر نیچے سپاہی تک ہر ایک کے حصے میں 3 سے 5 درخت ہیں اور وہ ہفتہ وار یہاں آ کر ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر یونٹ کا اپنا اپنا شجر کاری کا علاقہ ہے اور اس علاقے میں مستقل بنیادوں پر 8 سے 10 آدمیوں کی detachment موجود رہتی ہے، جس کا کام صرف پودوں کی نگہداشت کرنا تھا۔
امجد میانداد
گل زیب انجم
عبدالقیوم صاحب
سب سے پہلے میں آپ کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ٹگ کے قابل جانا.آپ نے شجرکاری کے سلسلے میں موضوع زیر باعث لایا لیکن بندہ خاکم آپ کا اصل مُدعا سمجھنے سے قاصر رہا,اگر آپ کا حاصل مطلوب شجرکاری ہی ہے تو بندہ ناچیز شجرکاری کے متعلق کچھ معلومات شیئر کرتا ہے.
جیسا کہ آپ نے کوئٹہ میں دیکھا کے فوج ٹری پلانٹشین میں کافی دلچسپی مہارت اور دیکھ بھال کے اعلٰی انتظامات رکھتی ہے فوج میں بشمار ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کا پیشہ زمینداری ہوتا ہے اسی بنا پر وہ شجرکاری کی اچھی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں . آپ نے پڑھا یا سُنا ہو گا کے 2010 ایک فوجی یوسف جمیل جو کے رحیم یار خان کا رہنے والا تھا اُس نے چوبیس گھنٹوں میں بیس ہزار ایک سو ایک پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا .
ویسے ایک دن میں زیادہ پودے لگانے کا ریکارڈ بھی ماشاء اللہ پاکستان کے پاس ہے .یہ ریکارڈ بھی محکمہ مولیات نے پاک فوج کے اتحاد سے ٹھٹھہ سندھ میں سات لاکھ پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا جبکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے پاس تھا جس نے ایک دن میں چھیاسی لاکھ گیارہ ہزار پودے لگائے تھے .
فوج والے پودوں کے گرد انیٹیوں سے کیاریاں بناکر خوب سجا دیتے ہیں جب کے بڑے درختوں کے تنوں کو چونے اور گیری سے سجاتے ہیں یہی وجہ ہے کے چھاونی ایریا کی شناخت فورا" ہو جاتی ہے آپ اگر جہلم سے لاہور کا سفر بس سے کریں تو راستے میں آپ کو تین چار ایسے مقامات ملیں گے جن کو دیکھتے ہی آپ سمجھ جائیں گے کے یہاں سے چھاونی کی حدود شروع ہو گئ ہے.
درخت لگانا سُنت بھی ہے اور صدقہ جاریہ بھی ہے .درخت درخت ماحول کو صاف ستھرا رکھتے ہیں لینڈ سلائیڈنگ کو روکتے ہیں .ملک کو خوب صورتی بخشتے ہیں .
ماہرین ماحولیات کے مطابق اب و ہوا کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے بیس فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے جبکہ عالمی سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ شرح 2.1 فیصد ہے.
 
سب سے پہلے میں آپ کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ٹگ کے قابل جانا.آپ نے شجرکاری کے سلسلے میں موضوع زیر باعث لایا لیکن بندہ خاکم آپ کا اصل مُدعا سمجھنے سے قاصر رہا,اگر آپ کا حاصل مطلوب شجرکاری ہی ہے تو بندہ ناچیز شجرکاری کے متعلق کچھ معلومات شیئر کرتا ہے.
ٹیگ کرنے کا مقصد یہی تھا کہ افواج کی طرف سے کی گئی شجر کاری کی تفصیلات پر آپ کی ماہرانہ رائے لی جائے، جو کہ آپ نے کافی تفصیل سے لکھ دی۔ شکریہ جناب
.یہ ریکارڈ بھی محکمہ مولیات نے پاک فوج کے اتحاد سے ٹھٹھہ سندھ میں سات لاکھ پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا جبکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے پاس تھا جس نے ایک دن میں چھیاسی لاکھ گیارہ ہزار پودے لگائے تھے
یہاں کچھ گڑ بڑ لگ رہی ہے
 

گل زیب انجم

محفلین
عبدالقیوم صاحب
سب سے پہلے میں آپ کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ٹگ کے قابل جانا.آپ نے شجرکاری کے سلسلے میں موضوع زیر باعث لایا لیکن بندہ خاکم آپ کا اصل مُدعا سمجھنے سے قاصر رہا,اگر آپ کا حاصل مطلوب شجرکاری ہی ہے تو بندہ ناچیز شجرکاری کے متعلق کچھ معلومات شیئر کرتا ہے.
جیسا کہ آپ نے کوئٹہ میں دیکھا کے فوج ٹری پلانٹشین میں کافی دلچسپی مہارت اور دیکھ بھال کے اعلٰی انتظامات رکھتی ہے فوج میں بشمار ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کا پیشہ زمینداری ہوتا ہے اسی بنا پر وہ شجرکاری کی اچھی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں . آپ نے پڑھا یا سُنا ہو گا کے 2010 ایک فوجی یوسف جمیل جو کے رحیم یار خان کا رہنے والا تھا اُس نے چوبیس گھنٹوں میں بیس ہزار ایک سو ایک پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا .
ویسے ایک دن میں زیادہ پودے لگانے کا ریکارڈ بھی ماشاء اللہ پاکستان کے پاس ہے .یہ ریکارڈ بھی محکمہ مولیات نے پاک فوج کے اتحاد سے ٹھٹھہ سندھ میں سات لاکھ پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا جبکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے پاس تھا جس نے ایک دن میں چھیاسی لاکھ گیارہ ہزار پودے لگائے تھے .
فوج والے پودوں کے گرد انیٹیوں سے کیاریاں بناکر خوب سجا دیتے ہیں جب کے بڑے درختوں کے تنوں کو چونے اور گیری سے سجاتے ہیں یہی وجہ ہے کے چھاونی ایریا کی شناخت فورا" ہو جاتی ہے آپ اگر جہلم سے لاہور کا سفر بس سے کریں تو راستے میں آپ کو تین چار ایسے مقامات ملیں گے جن کو دیکھتے ہی آپ سمجھ جائیں گے کے یہاں سے چھاونی کی حدود شروع ہو گئ ہے.
درخت لگانا سُنت بھی ہے اور صدقہ جاریہ بھی ہے .درخت درخت ماحول کو صاف ستھرا رکھتے ہیں لینڈ سلائیڈنگ کو روکتے ہیں .ملک کو خوب صورتی بخشتے ہیں .
ماہرین ماحولیات کے مطابق اب و ہوا کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے بیس فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے جبکہ عالمی سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ شرح 2.1 فیصد ہے.
زبردست قرار دینے شکریہ
 
Top