سلمان حمید
محفلین
تو جناب یہ کوئی طنز و مزاح سے بھرپور تحریر تو نہیں لیکن میرا اپنے ساتھ بیتے کچھ دیرپہلے کے واقعے کو شریکِ محفل کرنے کا دل چاہا تو یہاں یہ دھاگہ کھول رہا ہوں۔ اگر کسی اور صاحب کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہو تو ضرور سنائیے گا۔
ہوا کچھ یوں کہ بیگم اور بیٹے کے پاکستان چلے جانے کے بعد دو کمروں کے گھر میں سے ایک کمرے کا استعمال کچھ یوں کیا کہ اس کو کرائے پہ دینے کے لیے ایک عدد اشتہار مختلف ویب سائٹس پر چڑھا دیا، اور قصہ مختصر ، اس جمعے کی شام ایک امریکن لڑکا سات ہفتے رہنے کے لیے اپنا سامان اٹھائے پہنچ گیا۔ وہ بیچلرز(کیمیکل انجنئرنگ) کا طالبعلم ہے اور بہت ہی بھولا بھالا سا ہے۔ اتنا بھولا کہ محترم کو اگر بیٹھنے کا نہ کہو تو کھڑا رہتا ہے، اور اگر کہہ دو تو ہڑبڑا کر بیٹھ جاتا ہے۔ کھانا کھانے کے دوران کوئی سوال پوچھ لو تو کھانا چھوڑ کر پوری تندہی سے جواب دینے کی کوشش کرے گا اور پھرجواب دینے کے بعد بھی دوبارہ کھانا شروع نہیں کرے گا اور میں کھانے کے دوران دیکھوں تو کہوں گا بھئی کھانا تو کھا لو تو ہڑبڑا کر شروع کر دے گا۔ اگر کچن سے آواز دے لوں تو بھاگا آئے گا اور لازمًا کسی چیز سے ٹکرا جائے گا۔ بہت ہی شرمیلا سا ہے اور اسی وجہ سے میں اسے پچھلے 3 دن سے کھانا خود بنا کر کھلا رہا ہوں جس میں شامی کباب، چکن کڑاہی (تصاویر پہلے ہی شریکِ محفل کر چکا ہوں)، آملیٹ وغیرہ شامل ہیں تاکہ وہ بھوکا ہی نہ بیٹھا رہے۔
آج میں نے شام میں چکن چنے بنائے اور ساتھ بریڈ سینک لی کیونکہ کہ آٹا گوندھنے والا کام مشکل لگتا ہے۔ پہلے تو وہ موصوف کچن میں ساتھ کھڑے رہے اور پھر جب آدھے گھنٹے بعد بیٹھنے کو کہا تو شکریہ کہہ کر بیٹھ گیا۔ جب کھانا شروع کیا تو وہ چمچ اور کانٹا لے کر بیٹھ گیا۔ میں کچھ لمحے کو ٹھٹکا اور پھر پورے انہماک سے اس کی طرف متوجہ ہو گیا کہ پہلی بار کسی کو چکن چنے اور بریڈ ایسے کھاتے دیکھ لوں تو پھراپنا کھانا شروع کروں گا۔ وہ کچھ دیر ایک بوٹی کے ساتھ الجھتا رہا اور پھر بریڈ کا پورا ٹکڑا (ہاتھ جتنا بڑا) سالن میں ڈبو کر کھانے لگا جیسے ہم چائے میں رس ڈبو کر کھاتے ہیں۔ میں زیرِلب مسکرایا اور سوچا کہ اس کو کھا کر دکھاتا ہوں شاید یہ میری طرف متوجہ ہو کر سمجھ جائے کہ اس سالن کو کھانے کا دیسی طریقہ کیا ہے (دراصل وہ پہلے بھی ایک دو بار مجھے دیکھ کر کھانے کی نقل کرنے کی کوشش کر چکا ہے)۔ میں نے جب کھانا شروع کیا (چھوٹے چھوٹے لقمے توڑ کر ذرا باوقار طریقے سے- چونکہ عزت کا سوال تھا اور ویسے بھی ایسے موقعوں پر میں زیادہ ہی باوقار بننے کی کوشش کرتا ہوں) تو اس نے کن اکھیوں سے دیکھا اور پھر بریڈ کو توڑنے لگا لیکن کھانے کا طریقہ وہی چائے رس کی طرح والا تھا۔ ایک لقمہ کھاتا پھر کانٹے سے بوٹی توڑنے کی کوشش کرتا۔
خیر میں نے اسے مخاطب ہو کر کہا۔
نِک، دراصل اس قسم کی ڈش پاکستان میں عام ہے اور ہم اسے روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ شاید تم کو تھوڑا عجیب لگے لیکن ہم اسے ہاتھوں کے ساتھ کھانے میں زیادہ آسانی محسوس کرتے ہیں تو اگر تم کہو تو میں تم کو بتاؤں؟
پہلے تو وہ گھبرا گیا (اسے کھانے کے دوران پکارو تو وہ گھبرا جاتا ہے)، پھر بولا کہ ہاں ہاں ضرور۔
میں نے اسے لقمہ توڑ کراس کے ساتھ تھوڑی سے بوٹی کا ٹکڑا توڑنا دکھایا اور پھر چنوں کے سالن میں لقمے کو اس طرح بگھویا کہ ایک دو چنے بھی ساتھ ہی میں لپیٹ لیے۔ انگلیوں اور انگوٹھے کا استعمال سمجھ لینے کے بعد اس نے خود کوشش کی تو اس کی انگلیاں سالن میں ڈوب گئیں۔ اب معصومیت کی انتہا دیکھیے کہ جب انگلیاں سالن میں تھیں تو مجھے دیکھنے لگا تو مجھے محسوس ہوا کہ موصوف کی انگلیاں گرم گرم سالن میں جل رہی ہیں۔ وہ متوجہ تھا کہ میں اسے آگے بتاؤں کہ کیا کرنا ہے اور اس کے ماتھے پر تکلیف کی وجہ سے پسینہ چمک رہا تھا۔ میں نے جلدی سے کہا کہ بھائی ہاتھ تو نکال لو، سالن گرم نہیں ہے کیا؟ تو جلدی سے نکال کر ہاتھ جھٹک کر ٹشو میں دبا کر بولا، ہاں گرم تو کافی ہے۔
خیر اسے پلیٹ کی ایک جانب سے کھانے کا بتا کر میں اپنے کھانے میں مشغول ہو گیا۔ کچھ دیر بعد اس کی جانب دیکھا تو مت پوچھئے کہ میرا کیا حال تھا۔ میں نے سوچا کہ بیچارے کو کس مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس کی پلیٹ ایسے تھی جیسے کوئی بم پھٹا ہو، انگلیاں شوربے سے لتھڑی ہوئیں، اور قریب 4،5 ٹشوز پڑے تھے جن کا رنگ بتا رہا تھا کہ ہر نوالے کے بعد وہ بیچارہ نیا ٹشو لیتا ہے۔ میرا دل کیا کہ ایک تصویر بنا لوں لیکن ہمت نہیں ہوئی۔
میں نے اسے مزید چھیڑنا مناسب نہ سمجھا کہ وہ مزید نہ گھبرا جائے لیکن وقتًا فوقتًا دیکھتا رہا اور کھانے کے اختتام پر مجھے خوشی ہوئی کہ اس نے کافی حد تک ٹھیک طرح دیسی طریقے سے کھانا سیکھ لیا تھا۔ امید ہے اگلے کچھ دنوں تک اس کو پورا دیسی بنا ڈالوں گا
ہوا کچھ یوں کہ بیگم اور بیٹے کے پاکستان چلے جانے کے بعد دو کمروں کے گھر میں سے ایک کمرے کا استعمال کچھ یوں کیا کہ اس کو کرائے پہ دینے کے لیے ایک عدد اشتہار مختلف ویب سائٹس پر چڑھا دیا، اور قصہ مختصر ، اس جمعے کی شام ایک امریکن لڑکا سات ہفتے رہنے کے لیے اپنا سامان اٹھائے پہنچ گیا۔ وہ بیچلرز(کیمیکل انجنئرنگ) کا طالبعلم ہے اور بہت ہی بھولا بھالا سا ہے۔ اتنا بھولا کہ محترم کو اگر بیٹھنے کا نہ کہو تو کھڑا رہتا ہے، اور اگر کہہ دو تو ہڑبڑا کر بیٹھ جاتا ہے۔ کھانا کھانے کے دوران کوئی سوال پوچھ لو تو کھانا چھوڑ کر پوری تندہی سے جواب دینے کی کوشش کرے گا اور پھرجواب دینے کے بعد بھی دوبارہ کھانا شروع نہیں کرے گا اور میں کھانے کے دوران دیکھوں تو کہوں گا بھئی کھانا تو کھا لو تو ہڑبڑا کر شروع کر دے گا۔ اگر کچن سے آواز دے لوں تو بھاگا آئے گا اور لازمًا کسی چیز سے ٹکرا جائے گا۔ بہت ہی شرمیلا سا ہے اور اسی وجہ سے میں اسے پچھلے 3 دن سے کھانا خود بنا کر کھلا رہا ہوں جس میں شامی کباب، چکن کڑاہی (تصاویر پہلے ہی شریکِ محفل کر چکا ہوں)، آملیٹ وغیرہ شامل ہیں تاکہ وہ بھوکا ہی نہ بیٹھا رہے۔
آج میں نے شام میں چکن چنے بنائے اور ساتھ بریڈ سینک لی کیونکہ کہ آٹا گوندھنے والا کام مشکل لگتا ہے۔ پہلے تو وہ موصوف کچن میں ساتھ کھڑے رہے اور پھر جب آدھے گھنٹے بعد بیٹھنے کو کہا تو شکریہ کہہ کر بیٹھ گیا۔ جب کھانا شروع کیا تو وہ چمچ اور کانٹا لے کر بیٹھ گیا۔ میں کچھ لمحے کو ٹھٹکا اور پھر پورے انہماک سے اس کی طرف متوجہ ہو گیا کہ پہلی بار کسی کو چکن چنے اور بریڈ ایسے کھاتے دیکھ لوں تو پھراپنا کھانا شروع کروں گا۔ وہ کچھ دیر ایک بوٹی کے ساتھ الجھتا رہا اور پھر بریڈ کا پورا ٹکڑا (ہاتھ جتنا بڑا) سالن میں ڈبو کر کھانے لگا جیسے ہم چائے میں رس ڈبو کر کھاتے ہیں۔ میں زیرِلب مسکرایا اور سوچا کہ اس کو کھا کر دکھاتا ہوں شاید یہ میری طرف متوجہ ہو کر سمجھ جائے کہ اس سالن کو کھانے کا دیسی طریقہ کیا ہے (دراصل وہ پہلے بھی ایک دو بار مجھے دیکھ کر کھانے کی نقل کرنے کی کوشش کر چکا ہے)۔ میں نے جب کھانا شروع کیا (چھوٹے چھوٹے لقمے توڑ کر ذرا باوقار طریقے سے- چونکہ عزت کا سوال تھا اور ویسے بھی ایسے موقعوں پر میں زیادہ ہی باوقار بننے کی کوشش کرتا ہوں) تو اس نے کن اکھیوں سے دیکھا اور پھر بریڈ کو توڑنے لگا لیکن کھانے کا طریقہ وہی چائے رس کی طرح والا تھا۔ ایک لقمہ کھاتا پھر کانٹے سے بوٹی توڑنے کی کوشش کرتا۔
خیر میں نے اسے مخاطب ہو کر کہا۔
نِک، دراصل اس قسم کی ڈش پاکستان میں عام ہے اور ہم اسے روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ شاید تم کو تھوڑا عجیب لگے لیکن ہم اسے ہاتھوں کے ساتھ کھانے میں زیادہ آسانی محسوس کرتے ہیں تو اگر تم کہو تو میں تم کو بتاؤں؟
پہلے تو وہ گھبرا گیا (اسے کھانے کے دوران پکارو تو وہ گھبرا جاتا ہے)، پھر بولا کہ ہاں ہاں ضرور۔
میں نے اسے لقمہ توڑ کراس کے ساتھ تھوڑی سے بوٹی کا ٹکڑا توڑنا دکھایا اور پھر چنوں کے سالن میں لقمے کو اس طرح بگھویا کہ ایک دو چنے بھی ساتھ ہی میں لپیٹ لیے۔ انگلیوں اور انگوٹھے کا استعمال سمجھ لینے کے بعد اس نے خود کوشش کی تو اس کی انگلیاں سالن میں ڈوب گئیں۔ اب معصومیت کی انتہا دیکھیے کہ جب انگلیاں سالن میں تھیں تو مجھے دیکھنے لگا تو مجھے محسوس ہوا کہ موصوف کی انگلیاں گرم گرم سالن میں جل رہی ہیں۔ وہ متوجہ تھا کہ میں اسے آگے بتاؤں کہ کیا کرنا ہے اور اس کے ماتھے پر تکلیف کی وجہ سے پسینہ چمک رہا تھا۔ میں نے جلدی سے کہا کہ بھائی ہاتھ تو نکال لو، سالن گرم نہیں ہے کیا؟ تو جلدی سے نکال کر ہاتھ جھٹک کر ٹشو میں دبا کر بولا، ہاں گرم تو کافی ہے۔
خیر اسے پلیٹ کی ایک جانب سے کھانے کا بتا کر میں اپنے کھانے میں مشغول ہو گیا۔ کچھ دیر بعد اس کی جانب دیکھا تو مت پوچھئے کہ میرا کیا حال تھا۔ میں نے سوچا کہ بیچارے کو کس مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس کی پلیٹ ایسے تھی جیسے کوئی بم پھٹا ہو، انگلیاں شوربے سے لتھڑی ہوئیں، اور قریب 4،5 ٹشوز پڑے تھے جن کا رنگ بتا رہا تھا کہ ہر نوالے کے بعد وہ بیچارہ نیا ٹشو لیتا ہے۔ میرا دل کیا کہ ایک تصویر بنا لوں لیکن ہمت نہیں ہوئی۔
میں نے اسے مزید چھیڑنا مناسب نہ سمجھا کہ وہ مزید نہ گھبرا جائے لیکن وقتًا فوقتًا دیکھتا رہا اور کھانے کے اختتام پر مجھے خوشی ہوئی کہ اس نے کافی حد تک ٹھیک طرح دیسی طریقے سے کھانا سیکھ لیا تھا۔ امید ہے اگلے کچھ دنوں تک اس کو پورا دیسی بنا ڈالوں گا
آخری تدوین: