سارہ بشارت گیلانی
محفلین
ایک انجان وفا یاد آیا
ایک انجام جفا یاد آیا
آج دیکها تیرے ہاتھوں میں گلاب
پوچھ مت ہم سے کہ کیا یاد آیا
میں اسے دل میں بسا بیٹهی ہوں
پس دیوار انا یاد آیا
پهول مہکیں، لے گهٹا انگڑائی
باولی سی ہے ہوا یاد آیا
وقت بهی کس سے وفا کرتا ہے
دیکه موسم کی ادا یاد آیا
وقت رخصت وہ پلٹتا لیکن
جاتے جاتے اسے کیا یاد آیا
رات خاموش سی، تارے مدهم
تو بهی کب جان وفا یاد آیا
نیند بهی خواب ہوئی ہے جب جب
اپنے خوابوں کا صلہ یاد آیا
کوئی ارمان چهپا ہے دل میں
جب چلی باد صبا یاد آیا
ایک انجام جفا یاد آیا
آج دیکها تیرے ہاتھوں میں گلاب
پوچھ مت ہم سے کہ کیا یاد آیا
میں اسے دل میں بسا بیٹهی ہوں
پس دیوار انا یاد آیا
پهول مہکیں، لے گهٹا انگڑائی
باولی سی ہے ہوا یاد آیا
وقت بهی کس سے وفا کرتا ہے
دیکه موسم کی ادا یاد آیا
وقت رخصت وہ پلٹتا لیکن
جاتے جاتے اسے کیا یاد آیا
رات خاموش سی، تارے مدهم
تو بهی کب جان وفا یاد آیا
نیند بهی خواب ہوئی ہے جب جب
اپنے خوابوں کا صلہ یاد آیا
کوئی ارمان چهپا ہے دل میں
جب چلی باد صبا یاد آیا