یورپ مین رہنے والی اکثریت مسلم خواتیں نقاب نہیں پہنتیں - اس کے باوجود جب یورپ کا کوئی ملک حجاب پر پابندی لگاتا ہے تو ہمارے ہاں بہت شور کیا جاتا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ یورپ مسلمانوں کو اپنی ثقافت مین زبردستی رنگنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے وہاں مزاحمت ہوتی ہے اسی طرح اگر یہاں بھی زبردستی کی جائے گی تو مزاحمت ہو گی ۔ جو بات محبت اور پیار سے ممکن ہو اسے لاٹھی سے منوانا حماقت ہے ۔
پنجاب میں بھی دوسرے صوبوں کے عوام اور اردو اسپیکنگ لوگ بڑی تعداد میں رہتے ہیں لیکن آج تک پنجاب میں اس طرح کی صورت حال پیش نہیں آئی ۔
آج کل صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے اے این پی صوبے کا نام پختون خواہ رکھنا چاہتی ہے لیکن وہاں کی ہندکو،چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ اس نام پر متفق نظر نہیں آتے ۔ میرے خیال میں چھوٹے صوبے اکثر جگہ خاہ مخواہ بھی احساس محرومی مین مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے بھائی چارے کی فضاء کو ممکن بنائیں نہ کہ تفریق کا سبب بننے والے ایشوز پر سیاست کریں ۔ ٹی وی اینکرز پر بھی زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کچھ بھی کہنے سے پہلے اس کے رد عمل کو اچھی طرح زہن میں رکھیں ۔ ڈاکٹر شاہد معسود گو کہ صحافتی زمہ داری اچھی طرح سے ادا کر رہے ہیں لیکن ان کے سندھ کی ٹوپی کے حوالے سے ریمارکس کی حمایت نہیں کی جا سکتی ۔
میرے خیال میں اس میں کوئ قباحت نہیں ہے۔ ۔ ۔اگر پاکستانی طلباء و طالبات پینٹ شرٹ اور کوٹ پہن سکتے ہیں جو انگریزوں کا لباس تھا تو اپنے لباس میں کیا پرابلم ہے۔۔ ۔ ۔