arifkarim
معطل
ایک اور آسکر ایوارڈ شرمین عبید چنائے کے نام
پاکستانی فلمساز اور ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے اپنی مختصر دستاویزی فلم ’دا گرل اِن دا ریور: پرائس فار فوگیونیس‘ کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کر لیا ہے۔
یہ ان کے کریئر کا دوسرا اکیڈمی ایوارڈ ہے۔ انھوں نے سنہ 2012 میں دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ کے لیے بھی آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقدہ 88ویں اکیڈمی ایوارڈز میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم کا مقابلہ چار دیگر فلموں سے تھا۔
اس فلم کو شرمین عبید چنائے فلمز اور ایچ بی او نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
یہ دستاویزی فلم صبا نامی 18 سالہ لڑکی کی کہانی ہے جسے اس کے رشتے داروں نے غیرت کے نام پر قتل کرنے کی کوشش کے بعد مردہ سمجھ کر دریا میں پھینک دیاتھا مگر وہ معجزانہ طور پر بچ گئی تھی۔
زندہ بچنے کے بعد اس نے ہسپتال کے ڈاکٹروں اور پولیس کےساتھ مل کر اپنا مقدمہ لڑا مگر پھر دباؤ میں آ کر حملہ آوروں کو معاف کر دیا تھا۔
ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد شرمین عبید چنائے نے کہا کہ پرعزم خواتین کی محنت کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ ان کی فلم کی وجہ سے پاکستان میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا مسئلہ اجاگر ہوا ہے اور یہ ان کے لیے کسی بھی ایوارڈ سے بڑھ کر ہے۔
آسکرز کے لیے نامزدگی کے بعد شرمین عبید چنائے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ یہ فلم غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات معاف کرنے کا اختیار ختم کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسکرز جیتنے سے زیادہ خوشی انھیں اس بات کی ہوگی کہ جب پاکستان کی قومی اسمبلی ’اینٹی آنر کرائم بِل 2014‘منظور کر دے گی۔
خیال رہے کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والیاس فلم کا پریمیئر پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں منعقد کروایا تھا۔
فلم کے پریمیئر کے موقع پر نواز شریف نے کہا تھا کہ شرمین عبید چنائے نے غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر فلم بنا کر ایک ایسے چیلنجنگ موضوع کا انتخاب کیا ہے جس نے معاشرے کے تاریک پہلوؤں پرروشنی ڈالی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیرت کے نام پر قتل، غیرت نہیں بلکہ سنگین جرم ہے اور اس قابل نفرت اقدام کے تدارک کے لیے موجودہ حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔
http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/02/160229_sharmeen_chinoy_second_oscar_zs
پاکستانی فلمساز اور ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے اپنی مختصر دستاویزی فلم ’دا گرل اِن دا ریور: پرائس فار فوگیونیس‘ کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کر لیا ہے۔
یہ ان کے کریئر کا دوسرا اکیڈمی ایوارڈ ہے۔ انھوں نے سنہ 2012 میں دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ کے لیے بھی آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقدہ 88ویں اکیڈمی ایوارڈز میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم کا مقابلہ چار دیگر فلموں سے تھا۔
اس فلم کو شرمین عبید چنائے فلمز اور ایچ بی او نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
یہ دستاویزی فلم صبا نامی 18 سالہ لڑکی کی کہانی ہے جسے اس کے رشتے داروں نے غیرت کے نام پر قتل کرنے کی کوشش کے بعد مردہ سمجھ کر دریا میں پھینک دیاتھا مگر وہ معجزانہ طور پر بچ گئی تھی۔
زندہ بچنے کے بعد اس نے ہسپتال کے ڈاکٹروں اور پولیس کےساتھ مل کر اپنا مقدمہ لڑا مگر پھر دباؤ میں آ کر حملہ آوروں کو معاف کر دیا تھا۔
ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد شرمین عبید چنائے نے کہا کہ پرعزم خواتین کی محنت کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ ان کی فلم کی وجہ سے پاکستان میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا مسئلہ اجاگر ہوا ہے اور یہ ان کے لیے کسی بھی ایوارڈ سے بڑھ کر ہے۔
آسکرز کے لیے نامزدگی کے بعد شرمین عبید چنائے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ یہ فلم غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات معاف کرنے کا اختیار ختم کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسکرز جیتنے سے زیادہ خوشی انھیں اس بات کی ہوگی کہ جب پاکستان کی قومی اسمبلی ’اینٹی آنر کرائم بِل 2014‘منظور کر دے گی۔
خیال رہے کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والیاس فلم کا پریمیئر پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں منعقد کروایا تھا۔
فلم کے پریمیئر کے موقع پر نواز شریف نے کہا تھا کہ شرمین عبید چنائے نے غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر فلم بنا کر ایک ایسے چیلنجنگ موضوع کا انتخاب کیا ہے جس نے معاشرے کے تاریک پہلوؤں پرروشنی ڈالی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیرت کے نام پر قتل، غیرت نہیں بلکہ سنگین جرم ہے اور اس قابل نفرت اقدام کے تدارک کے لیے موجودہ حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔
http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/02/160229_sharmeen_chinoy_second_oscar_zs