نوید ناظم
محفلین
غلطی یہ ہے کہ انسان اپنی غلطیوں کو justify کرتا رہے اور دوسروں کی غلطیوں کو highlight کرتا رہے- لوگوں کا گلہ ہو یا لوگوں سے گلہ ہو' نتیجہ پریشانی ہے- دوسروں سے نالاں رہنے والا شخص خود کیسے خوش رہ سکتا ہے۔ آدمی کی سرشت میں غلطی ہے مگر ہم دوسروں سے فرشتہ صفت ہونے کی توقع رکھتے ہیں، کسی کی خامی کو درگزر کرنا تو درکنار' ہمارا لوگوں میں موجود خوبیوں کے ساتھ بھی گزر کرنا مشکل ہو گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان خود اپنے اندر complications کا شکار ہے۔ خواہشوں کے بوجھ نے زندگی کو ہلکا پھلکا نہ رہنے دیا۔ سب' سبھی کچھ بننا چاہتے ہیں مگر کوئی کسی کا کچھ نہیں بننا چاہتا۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کے جنون نے انسان کو ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کے لطف سے محرم کر دیا۔ زندگی' اخلاص میں تھی اور ہم نے اخلاص کو زندگی سے نکال دیا...مخلصی کی جگہ مفلسی نے لی۔۔۔۔ انسان کے پاس دولت تو آگئی' دوست نہ رہے۔ آج مسجد میں کوئی کسی کو صف میں اپنے ساتھ جگہ دینے پر راضی نہیں' کوئی بس میں کسی کو سیٹ دینے کے لیے تیار نہیں' سڑک پر ہم چاہتے ہیں کہ دوسرا ہم کو پہلے رستہ دے' اشارے پر کھڑے ہوئے لوگوں کو جب سبز لائٹ نظر آتی ہے تو ایسے لگتا ہے کہ بیل کو سرخ جھنڈا دکھا دیا گیا ہو، قطار میں کھڑے شخص کو خود سے آگے کھڑا ہوا آدمی اپنا دشمن نظر آتا ہے- انسان کا انسان کے ساتھ ربط ختم ہوتا جارہا ہے اور یوں انسانیت دم توڑتی جا رہی ہے. اگرہم میں ایثار کا جذبہ پیدا نہ ہوسکا تو زندگی مشکل سے مشکل تر ہو جائے گی۔ امیر کے سامنے غریب مر جائیں اور وہ صرف عبادت کو ذریعہ نجات سمجھتا رہے تو ایسے نجات نہیں ملتی۔ عبادت کا مدعا انسان کو اللہ کے قریب کرنا ہے اور اللہ کا قرب رکھنے والا ایسا نہیں کرتا کہ لوگ پیاس سے مرتے رہیں اور وہ امرت پیتا رہے۔ زندگی اس کے سامنے سسکتی رہے اور وہ اپنی ہی زندگی میں محو اور خوش ہو- اسلام میں عبادات فرض ہیں مگر اسلام محض عبادات کا نام نہیں ہے۔ ایک مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کا درد محسوس کرنا بھی اسلام ہے- اسلام ہی کا واقعہ ہے کہ جس کے پاس دو گھر تھے اس نے ایک گھر اپنے مسلمان بھائی کو دے دیا' مگر آج ایک مسلمان اپنے دوسرے بھائی کا گھر چھننا چاہتا ہے- سوسائٹیوں میں رہنے والا جھونپڑیوں میں رہنے والوں سے بے غرض ہے' مگر اسلام کا مبلغ ہے۔۔۔۔ عمل کی محبت میں گرفتار شخص محبت کے عمل سے محروم ہے' مگر اسلام سے محبت کا دعویٰ بھی رکھتا ہے- وقت کا تقاضا یہی ہے کہ ہمیں ایثار اور محبت کے سفر کا آغاز کرنا ہو گا اس سے پہلے کہ زندگی اپنے اختتام کو پہنچ جائے!
آخری تدوین: