ضیا المصطفیٰ تُرک
محفلین
t 08:12
شبِ گریہ ہے مگر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
اور خیموں سے اُدھر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
رنگ بُجھتے ہوئے اور آئینے جل اُٹھتے ہوئے ۔ ۔ ۔
ہر طرف رقصِ شرر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
ڈوبتے ہاتھ ۔ سسکتی ہوئی آنکھیں ہر سمت ۔ ۔ ۔
سَیلِ پُر شور ہے ۔ پَر کوئی بھی آواز نہیں۔ ۔ ۔
آسماں گِرتا ہوا ساتھ لیے بام و دَر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پھر کہاں خیر خبر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
بَین کرتی ہوئی ۔ کُرلاتی ہوئی راتوں میں ۔ ۔ ۔
مائیں ڈھونڈے ہیں پسر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
مُنہدِم ہو رہے جو کوئی ۔ پُکارے کیونکر ۔ ۔ ۔
کوئی کیوں آئے جدھر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیا المصطفیٰ تُرک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شبِ گریہ ہے مگر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
اور خیموں سے اُدھر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
رنگ بُجھتے ہوئے اور آئینے جل اُٹھتے ہوئے ۔ ۔ ۔
ہر طرف رقصِ شرر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
ڈوبتے ہاتھ ۔ سسکتی ہوئی آنکھیں ہر سمت ۔ ۔ ۔
سَیلِ پُر شور ہے ۔ پَر کوئی بھی آواز نہیں۔ ۔ ۔
آسماں گِرتا ہوا ساتھ لیے بام و دَر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پھر کہاں خیر خبر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
بَین کرتی ہوئی ۔ کُرلاتی ہوئی راتوں میں ۔ ۔ ۔
مائیں ڈھونڈے ہیں پسر ۔ کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
مُنہدِم ہو رہے جو کوئی ۔ پُکارے کیونکر ۔ ۔ ۔
کوئی کیوں آئے جدھر کوئی بھی آواز نہیں ۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیا المصطفیٰ تُرک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔