محمد شکیل خورشید
محفلین
اے مری رات کے ستارے سُن
میری خاموشیوں کے نالے سُن
کیوں زمانے سے اپنا درد کہا
اب یہ سب کھوکھلے دِلاسے سُن
فصل جن کے سروں کی کاٹی گئی
بولتے کیا ہیں اُن کے لاشے سُن
شہر میں اس سکوت کے پیچھے
شور کرتے ہیں جو وہ نعرے سُن
کل تری بزم یوں سجے نہ سجے
آج کی رات شکوے سارے سُن
سُن ذرا پیار کی حکایت سُن
سُن مرے درد کے فسانے سُن
کیسا منتر پڑھا گیا کہ شکیل
ہوش والے ہوئے دِوانے سُن
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا منتظر
میری خاموشیوں کے نالے سُن
کیوں زمانے سے اپنا درد کہا
اب یہ سب کھوکھلے دِلاسے سُن
فصل جن کے سروں کی کاٹی گئی
بولتے کیا ہیں اُن کے لاشے سُن
شہر میں اس سکوت کے پیچھے
شور کرتے ہیں جو وہ نعرے سُن
کل تری بزم یوں سجے نہ سجے
آج کی رات شکوے سارے سُن
سُن ذرا پیار کی حکایت سُن
سُن مرے درد کے فسانے سُن
کیسا منتر پڑھا گیا کہ شکیل
ہوش والے ہوئے دِوانے سُن
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا منتظر