مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
جام پر جام نہیں پیتے تو پھر کیا کرتے
تشنگی دور نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے
تجھ سے زیادہ مرے نزدیک تری دوری تھی
پیار دوری سے نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے
ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہے کہا نفرت ہے
تم سے کر بات یہی کرتے تو پھر کیا کرتے
ایک یادیں ہی تو تھیں جنکو وفا تھی ہم سے
محو یادوں میں نہیں رہتے تو پھر کیا کرتے
قید خانے میں بھی وہ آہ و فغاں کرتے ہیں
بندیِ عشق اگر ہوتے تو پھر کیا کرتے
آنکھ کو دل کو جگر کو تھی بہت پیاس حجاز
خون کے آنسوں نہیں روتے تو پھر کیا کرتے؟
جام پر جام نہیں پیتے تو پھر کیا کرتے
تشنگی دور نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے
تجھ سے زیادہ مرے نزدیک تری دوری تھی
پیار دوری سے نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے
ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہے کہا نفرت ہے
تم سے کر بات یہی کرتے تو پھر کیا کرتے
ایک یادیں ہی تو تھیں جنکو وفا تھی ہم سے
محو یادوں میں نہیں رہتے تو پھر کیا کرتے
قید خانے میں بھی وہ آہ و فغاں کرتے ہیں
بندیِ عشق اگر ہوتے تو پھر کیا کرتے
آنکھ کو دل کو جگر کو تھی بہت پیاس حجاز
خون کے آنسوں نہیں روتے تو پھر کیا کرتے؟