ایک اور غزل

امر شہزاد

محفلین
غمِ جہاں نہ غمِ دل سے جان جاتی رہی
ہمیں تو آتشِ احساس ہی جلاتی رہی

بدن کا درد عجب سا سرور دیتا رہا
تمام رات تھکن لوریاں سناتی رہی

رخِ شباب کو جی بھر کے ہم نہ دیکھ سکے
تلاشِ‌رزق میں خوابوں کی عمر جاتی رہی

تھے ہم کہ دام میں نہ آئے، زندگی ورنہ
ہزار بھیس بدل کر تو آزماتی رہی

جو صبح آنکھ کھلی تکیے پر نمی سی تھی
لگا کہ رات مجھے تیری یاد آتی رہی
 

مغزل

محفلین
امر شہزاد صاحب ۔۔
خوش آمدید ۔
کیا ہی خوبصورت غزل نظر نواز کی ہے ۔۔۔
رسید حاضر ہے باقی گفتگو آئندہ
(آپ تعارف کے تھریڈ میں اپنا تعارف تو پیش کیجیے)
ربط یہ ہے
 

الف عین

لائبریرین
کچھ لیٹ ہو گئے امر شہزاد۔ ورنہ مقابلے میں حصہ لے سکتے تھے۔
غزل اچھی ہے امر۔
 

محمداحمد

لائبریرین
حیرت ہے امر شہزاد کی اتنی خوبصورت غزل ہماری آنکھوں سے اب تک اوجھل رہی۔

امر شہزاد اردو محفل کے بہت ہی اچھے شاعر رہے ہیں لیکن کافی عرصے سے امر شہزاد محفل میں نہیں آئے۔

اللہ کرے جہاں ہوں باخیریت ہوں اور ہو سکے تو محفل میں پھر سے آ جائیں۔
 
Top