ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم بڑا آدمی تو بننا چاہتے ہیں مگر اس کی قیمت چکانے کو تیار نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بغیر کسی محنت کے، بغیر کوئی رسک لئے، دنیا ہمیں بڑا آدمی مان لے اور جب ایسا نہیں ہوتا تو ہم انتقامی جذبے کے تحت اپنے معاشرے کے بڑے آدمیوں کے کردار میں کیڑے نکال کر اپنے دل کو تسلی دیتے ہیں اور ڈھنڈورا پیٹتے ہیں کہ دیکھو دنیا جنہیں بڑا آدمی کہتی ہے حقیقت میں وہ گھٹیا آدمی ہے۔ بقول آئن اسٹائن ہر بڑے آدمی کو اوسط ذہن کے شخص کی پر تشدد مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بڑا کام صرف اس لئے کیا جائے کہ آپ کے خیال میں اس کام کے کرنے سے دنیا کچھ بہتر ہو جائے گی
بڑا کام صرف اس لئے کیا جائے کہ آپ کے خیال میں اس کام کے کرنے سے دنیا کچھ بہتر ہو جائے گی
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم بڑا آدمی تو بننا چاہتے ہیں مگر اس کی قیمت چکانے کو تیار نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بغیر کسی محنت کے، بغیر کوئی رسک لئے، دنیا ہمیں بڑا آدمی مان لے اور جب ایسا نہیں ہوتا تو ہم انتقامی جذبے کے تحت اپنے معاشرے کے بڑے آدمیوں کے کردار میں کیڑے نکال کر اپنے دل کو تسلی دیتے ہیں اور ڈھنڈورا پیٹتے ہیں کہ دیکھو دنیا جنہیں بڑا آدمی کہتی ہے حقیقت میں وہ گھٹیا آدمی ہے۔ بقول آئن اسٹائن ہر بڑے آدمی کو اوسط ذہن کے شخص کی پر تشدد مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مجھے بھی یہی "گمان" ہے۔ "لیکن" ممکن ہے کہ احباب کو اور باتیں بھی نظر آجائیں۔۔۔ "یعنی" "گویا" ہونے کو بہانہ مل جائے۔شاید اس تحریر کی خاص بات یہی ہے جو ہم نے اخذ کی۔
ویسے تو اکثر ایسے معاملات میں ہم کچھ نہیں کہتے کہ ٹھہرے عام آدمی۔۔آپ کیا کہتے ہیں کہ:
بڑا آدمی یعنی صاحب اقتدار چاہے وہ اقتدار چند مزارعوں کے اوپر ہی کیوں نہ ہو۔ ہمارے ہاں اک زمیندار بھی اپنے تئیں بڑا آدمی ہی کہلاتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ پہلے بڑے آدمی کی تعریف پر متفق ہو لیا جائے۔ علماء کے نزدیک بڑا آدمی وہ ہے جس کی محفل میں کوئی اپنے آپ کو چھوٹا نہ سمجھے۔۔۔۔ یا پھر بڑا آدمی شجر سایہ دار کی طرح ہوتا ہے۔ لوگ دن کی دھوپ میں اسکے نیچے سستاتے ہیں۔ اور شام کو اسی کو کاٹ کر ایندھن بنا لیتے ہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ کل کی دوپہر کس کے نیچے بسر کریں گے۔ یا پھر شجر پھلدار کی طرح۔ لوگ پتھروں سے اس کے جسم کو لہو لہو کر دیتے ہیں۔ اور وہ ان کو جھک کر پھل عنایت کر دیتا ہے۔ مگر یہ ساری کتابی باتیں ہیں۔ مجھے خود ایسی باتیں پسند نہیں۔ لیکن میں پتا نہیں کیوں کر رہا ہوں۔۔۔1۔ بڑا آدمی کیسے بنا جائے۔
اسلامی نقطہ نظر سے اگر آپ اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزار رہے ہیں۔ تو میرے لیے تو آپ بڑے آدمی ہیں۔ اور اگر آپ دنیاوی لحاظ سے اتنا کما لیتے ہیں کہ آپ کی اور آپ کے خاندان کی ضروریات زندگی پوری ہو رہی ہیں۔ اور آپ کو ان کے لیے بددیانتی اور بےایمانی کا سہارا نہیں لینا پڑ رہا تو پھر بھی آپ بڑے آدمی ہی ہیں۔ بڑا آدمی یعنی دوسروں پر رعب جھاڑنا اور آئین کی بالادستی کو نہ ماننے کا نام نہیں ہے۔2۔ اور کیا واقعی بڑا آدمی بننا اتنا ہی اہم ہے کہ اس بارے میں سوچا جائے؟
یہ تو خداداد صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ جس طرح ہر آدمی شاعر نہیں بن سکتا اور ہر آدمی اچھا ڈاکٹر یا انجنئیر نہیں بن سکتا۔ دنیا کی یادداشت میں رہنا اتنا آسان نہیں۔ دنیا کے دل میں زندہ رہنے کا سب سے آسان طریقہ تو جنگیں لڑ کر جیتنا ہے۔ کہ سائنسدانوں کے نام بھلے کسی کو نہ آتے ہوں پر دنیا کے بڑے جنگجوؤں کے نام تو سب کو آتے ہی ہیں۔3۔ یا پھر بڑے آدمی بننے سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں کوئی ایسا کام کیا جائے کہ دنیا آپ کو یاد رکھے۔
آپ سب کے آنسو نہیں پونچھ سکتے۔ نہ سب کی حاجات کا حل ہے آپ کے پاس۔ لیکن اگر آپ کے کسی اچھے کام سے چند لوگوں کی زندگی پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ تو آپ کو وہ کام ضرور کرنا چاہیے۔ اس سے دل کو اک سکون بھی نصیب ہوگا۔4۔ یا کوئی بڑا کام صرف اس لئے کیا جائے کہ آپ کے خیال میں اس کام کے کرنے سے دنیا کچھ بہتر ہو جائے گی یا لوگوں کی زندگی کچھ آسان ہو جائے گی۔
ویسے آغاز کالم سے مجھے خلیل جبران کا افسانہ دو بچے یاد آگیا تھا۔
بڑا آدمی یعنی صاحب اقتدار چاہے وہ اقتدار چند مزارعوں کے اوپر ہی کیوں نہ ہو۔ ہمارے ہاں اک زمیندار بھی اپنے تئیں بڑا آدمی ہی کہلاتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ پہلے بڑے آدمی کی تعریف پر متفق ہو لیا جائے۔ علماء کے نزدیک بڑا آدمی وہ ہے جس کی محفل میں کوئی اپنے آپ کو چھوٹا نہ سمجھے۔۔۔ ۔ یا پھر بڑا آدمی شجر سایہ دار کی طرح ہوتا ہے۔ لوگ دن کی دھوپ میں اسکے نیچے سستاتے ہیں۔ اور شام کو اسی کو کاٹ کر ایندھن بنا لیتے ہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ کل کی دوپہر کس کے نیچے بسر کریں گے۔ یا پھر شجر پھلدار کی طرح۔ لوگ پتھروں سے اس کے جسم کو لہو لہو کر دیتے ہیں۔ اور وہ ان کو جھک کر پھل عنایت کر دیتا ہے۔ مگر یہ ساری کتابی باتیں ہیں۔ مجھے خود ایسی باتیں پسند نہیں۔ لیکن میں پتا نہیں کیوں کر رہا ہوں۔۔۔بس بڑا آدمی وہ ہوتا ہے۔۔۔ جو یہ سمجھے کہ اللہ کے نزدیک سب سے چھوٹا آدمی وہ ہے۔۔۔ ۔
یہ تو خداداد صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ جس طرح ہر آدمی شاعر نہیں بن سکتا اور ہر آدمی اچھا ڈاکٹر یا انجنئیر نہیں بن سکتا۔تو آپ جس شعبے میں ہیں۔ اگر اس میں کوئی نمایاں جدت نہیں لا سکتے تو کم از کم اتنا تو کریں کہ اپنا کام ہی ایمانداری سے کر لیں۔ کہ اب تو یہ بھی بہتوں کو نصیب نہیں۔
اگر آپ کے کسی اچھے کام سے چند لوگوں کی زندگی پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ تو آپ کو وہ کام ضرور کرنا چاہیے۔ اس سے دل کو اک سکون بھی نصیب ہوگا۔
بڑے آدمی کی اس بحث میں اس چھوٹے آدمی کی طرف سے فی الوقت اتنا ہی
شکریہ یہ شاپر ڈبل کرنے کابہت شکریہ ذوالقرنین بھائی۔۔۔ ۔!
بہت عمدہ خیالات سے نوازا آپ نے۔ اس سے موضوع ذرا اور واضح ہوگیا ہے۔
یہ تو معلوم نہیں کہ انٹرنیٹ کی دنیا پر وجود رکھتا ہے یا نہیں۔۔۔ تلاش کر کے دیکھتا ہوں۔۔یہ کونسا افسانہ ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں وجود رکھتا ہے یا نہیں ؟
کریں جی کریںیہ تو خیر ہے ہی۔۔۔ ! لیکن ہم اس سے آگے کی گفتگو کریں گے جو آپ نے کچھ آگے آ کر کی ہے۔
بڑے لوگوں میں نقص کس نے کہا ڈھونڈنے کو۔۔۔ ویسے اگر آپ کی مراد پاکستان میں موجود بڑے لوگوں سے ہے تو ان کے لیے جو لفظ میں استعمال کرتا ہوں۔۔۔ اسے کسی پبلک فورم پر لکھنا تو دور ہر کسی کے سامنے بھی نہیں کہا جا سکتا۔۔۔ چند کیڑے کرسیوں کے ملک پورا کھا گئے۔واقعی صلاحیتیں تو خداداد ہی ہوتی ہیں لیکن محنت اور کوشش سے ان کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ہم ایسا کیا کریں کہ ہمیں بڑے لوگوں میں نقص تلاشنے کی ضرورت نہ پڑے۔
ایمانداری تو بنیاد ہے۔۔ اگر مجھے ڈر نہ ہو کہ یہ دھاگہ سیاسی و مذہبی کیفیت اختیار کر جائے گا تو میں اس پر اپنے خیالات کا اظہار کھل کر ضرور کرتا۔ویسے ایمانداری والا مشورہ بہت خوب ہے گو کہ بہت مشکل کام ہے لیکن اگر سب اپنی اپنی کوشش کریں تو ویسے ہی سدھار پیدا ہوسکتا ہے۔
بالکل۔۔۔ بڑے آدمیوں سے تو ملک بھرا پڑا ہے۔ اچھے لوگوں کا قحط ہے۔یعنی بڑا آدمی بنے سے زیادہ اچھا آدمی بننا اہم ہے۔
نہیں۔۔۔ اچھا آدمی بننے کے لیے صرف اچھا آدمی ہونا ضروری ہے۔ اور اچھائی کبھی تکبر کے ساتھ نہیں آتی۔اچھا یعنی بڑے آدمی کو منکسر المزاج بھی ہونا چاہیے۔
کچھ اور ہم نے کیا لکھنا۔۔۔ سارے لفظ جتنے یاد تھے جڑ دیے۔۔شکریہ اس راہ سجھاتی تحریر کا۔ اور بھی کچھ لکھیے اس سلسلے میں تاکہ بات سے بات چلے اور کچھ نہ کچھ راہ نظر آئے۔