حسین شمسی
محفلین
خوں پسینے میں نہانے والے
اچھے ہوتے ہیں کمانے والے
باتیں لوگوں کی بھول جاؤ تم
لوگ ہوتے ہیں جلانے والے
عشق کرنے نہیں آتا تم کو ؟
ہم جو بیٹھے ہیں سکھانے والے
تم جو کہتے ہو عشق ہے تجھ سے
ایسے ہوتے ہیں نبھانے والے
پوچھتے ہو کہ کس کا غم ہے تمھیں
تم جو بیٹھے ہو رُلانے والے
مجھ کو اب تک نہیں ملے وہ لوگ
دل کے نگری کو سجانے والے
تم تو بیٹے ہو خوب خرچ کرو
پِس گئے بوجھ اٹھانے والے
شب کے آئے نہیں وہ گھر اب تک
ناؤ طوفاں میں چلانے والے
لوگ آہیں گے آسمان سے اب
زیرِ خنجر بھی نبھانے والے
حسین شمسی بسمل
اچھے ہوتے ہیں کمانے والے
باتیں لوگوں کی بھول جاؤ تم
لوگ ہوتے ہیں جلانے والے
عشق کرنے نہیں آتا تم کو ؟
ہم جو بیٹھے ہیں سکھانے والے
تم جو کہتے ہو عشق ہے تجھ سے
ایسے ہوتے ہیں نبھانے والے
پوچھتے ہو کہ کس کا غم ہے تمھیں
تم جو بیٹھے ہو رُلانے والے
مجھ کو اب تک نہیں ملے وہ لوگ
دل کے نگری کو سجانے والے
تم تو بیٹے ہو خوب خرچ کرو
پِس گئے بوجھ اٹھانے والے
شب کے آئے نہیں وہ گھر اب تک
ناؤ طوفاں میں چلانے والے
لوگ آہیں گے آسمان سے اب
زیرِ خنجر بھی نبھانے والے
حسین شمسی بسمل