ایک ای میل

میرے پاس ایک ای میل آئی ہے اسکو پڑھ کر آپ اس تبصرہ کریں ۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، ،،،،،،،،،،،،

> اب خواب غفلت سے جاگو
>
> کہ تمھارے خلاف سازش کا جال بن کر پھينکا جا چکا ہے
>
> امريکہ نے کويت ميں الفرقان الحق کے نام سے نيا قرآن
>
> بنا کر تقسيم کر ديا ہے اور يہ قرآن آن لائن خريداري سائٹ
>
> http://www.amazon.com/
>
> پر بھي دستياب ہےاس کے علاوہ اس کي اپني ويب سائٹ بھي ہے
>
> http://www.islam-exposed.org/
>
> اس سائٹ پر آن لائن اس کو پڑھا جا سکتا ہے۔
>
> اس کے بارے ميں چند بنيادي باتيں
>
> 1 يہ بسم اللہ الرحمٰن الرحيم کے بجائے
>
>
>
> سے شروع ہو رہا ہے
>
> 2 اسلام کے بنيادي عقيدہ توحيد کو پامال کرنے کي کوشش کي گئي ہے
>
> 3 مسلمانوں کے جہاد کو حرام اور غلط بيان کيا گيا ہے۔
>
> 4 اس ميں 77 سورتيں ہيں جن کے نام بھي اصل قرآن سے مشابہ ہيں
>
> جس کي وجہ سے کوئي بھي کم علم شخص فوراً دھوکا کھا سکتا ہے۔
>
> سورتوں کے نام يہ ہيں
>
>
>
>
> اب يہ ہمارا فرض عين ہے کہ ہم اس کے خلاف آواز اٹھائيں،
>
> اور ايک اللہ اور اس کے رسول صلي اللہ عليہ وسلم کي غلامي اپنائيں۔
>
> اس پيغام کو اتنا عام کر ديں کہ کوئي ايک مسلمان بھي لا علم نہ رہے۔
>
> اس کام
>
>
>
> ميں اللہ تعالي بھي يقيناً ہماري مدد فرمائے گا
>
>
>
>
>
>
>
>
>
>
>
Muhammad Naveed Yar Khan
> ---حذف کردہ از ایڈمن---
> Karachi-Pakistan
> ---ھذف کردہ از ایڈمن---
>
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس بات سے سب اچھی طرح واقف ہيں کہ امريکی ميں ميڈيا کی طرح پبليکيشنز کی صنعت بھی امريکی آئين کے عين مطابق بالکل آزاد ہے۔ جب بھی اس قسم کی "سازش" کا حوالہ ديا جاتا ہے تو سب سے اہم نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے کہ آزادی رائے کا يہ حق تمام مکتبہ فکر، مذاہب اور نسل کے لوگوں کو يکساں حاصل ہے۔

"جعلی قرآن" کے حوالے سے آپ نے جس ايشو کا ذکر کيا ہے، وہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے نيا نہيں ہے۔ يہ ايشو پہلی مرتبہ سال 2004 ميں منظر عام پر آيا تھا جب کئ ممالک کی جانب سے يہ الزام سامنے آيا کہ امريکی حکومت ايک نيا قرآن مسلمانوں ميں تقسيم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ليکن يہ الزامات غلط ثابت ہو گئے تھے۔ حقيقت يہ ہے کہ "ٹرو فرقان" نامی کتاب ايک چھوٹی سی نجی عيسائ تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں شائع کی تھی۔ اس کتاب کا مقصد عيسائ مذہب کی طرف راغب کرنا ہے۔ ليکن ان کی يہ کوشش ان کی اپنی ذاتی حيثيت ميں تھی۔ اس ضمن ميں انھيں امريکی حکومت کی کوئ تائيد حاصل نہيں تھی۔

جيسا کہ ميں نے پہلے کہا کہ اپنے خيالات کے پرچار کی آزادی امريکہ ميں ہر فرقے اور مذہب کو حاصل ہے۔ کچھ دن پہلے مجھے شکاگو کےامريکہ ميں مقيم پاکستانيوں کے ايک ريڈيو اسٹيشن اے – بی –اين پر کچھ تجزيہ نگاروں کی گفتگو سننے کا اتفاق ہوا جس ميں دنيا بھر ميں "امريکہ کی سازشوں" کے حوالے سے بغير کسی رکاوٹ اور پابندی کے کھل کر گفتگو کی گئ اور اپنے خيالات کی تشہير بھی کی گئ۔

اس سازش کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے يہ ضروری ہے کہ اس "سازش" کی سورس کی تحقيق کر لی جائے۔ اس "خبر" کی شروعات جولائ 2 2004 کو الاقصی مسجد کے خطيب اور مفتی شيخ اکرمہ صابری کی جانب سے فلسطين انافرميشن سينٹر کی ويب سائٹ پر ايک رپورٹ کےشائع ہونے سے ہوئ تھی جس ميں اس کتاب کے حوالے سے بغير کسی ثبوت کے يہ الزام لگايا گيا تھا کہ امريکی حکومت دانستہ مسلمانوں کو اپنے مذہب تبديل کرنے کے ليے کوششيں کر رہی ہے اور يہ کتاب اسی "سازش" کا حصہ ہے۔

اس رپورٹ کو بنياد بنا کر دسمبر 6، 2006 کو العصبو نامی ايک مصری اخبار کے ايڈيٹر م – بقری( جو سنسنی خيز مواد کی تشہير ميں خاصی شہرت رکھتے ہيں) نے کچھ مزيد دعوے کيے اور ايک "سنسنی خيز کہانی" تخليق کی۔

م-بقری کے حوالے سے يہ واضح کر دوں کہ بے بنياد الزامات اور سنسنی خيز خبريں "تخليق" کرنے کے ضمن ميں ان کو بہت شہرت مل چکی ہے۔ سال 2003 ميں صدام حسين کے بيٹے کے پرسنل سيکرٹری عباس الجنابی (جو اس عہدے پر سال 1980 سے 1998 تک فائز رہے) نے يہ انکشاف کيا تھا کہ م –بقری صدام حسين کے قريبی ساتھی تھے اور ان سے باقاعدہ معاوضہ وصول کيا کرتے تھے۔

يہ کتاب عرب عيسائيوں کے ايک تبليغی تنظيم نے اپنی ذاتی حيثيت ميں عربی زبان ميں شائع کی تھی اور بعد ميں اس کا انگريزی زبان ميں ترجمہ کيا گيا تھا۔ امريکی حکومت کا اس کتاب کی اشاعت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

امريکہ ميں ہر سال کئ مذاہب پر انگنت کتابيں شائع ہوتی ہيں جس ميں ہر قسم کے نقطہ نظر شامل ہوتا ہے۔ يہ کوئ سازش نہيں بلکہ آزادی رائے کے زمرے ميں آتا ہے۔

امريکہ ميں مسلمانوں کی بھی بے شمار تنظيمين اور بک کلبز ہيں جن کے ذريعے قرآن پاک کے انگريزی، اردو اور عربی نسخے تقسيم کيے جاتے ہيں۔ اس کی دو مثاليں پيش ہيں۔

http://www.icnanj.org/
http://www.hikmahbooks.org/

آخر ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ کتاب امريکہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر اثرانداز ہونے کے ليے خفيہ طور پر نہيں شا‏ئع کی گئ ۔امريکہ کے تين مقبول ترين پبلشرز بشمول بورڈرز، بارنز اينڈ نوبلز اور ايموزون کی ويب سائٹس پر اگر آپ قرآن پاک کے حوالے سے تحقيق کريں تو آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ ان تمام ويب سائٹس پر قرآن پاک کے بہت سے نسخے آسانی سے دستياب ہيں۔

http://www.amazon.com/s/ref=nb_ss_gw?url=search-alias=aps&field-keywords=quran
http://books.barnesandnoble.com/search/results.aspx?WRD=quran
http://www.borders.com/online/store/SearchResults?keyword=quran&type=0&simple=1


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top