ایک بات کہنی ہے

ایک بات کہنی ہے
تم ملی ہو تو یہ احساس ہوا ہے دل میں
اک حسیں پھول کھلا ہے دل میں۔ ۔ ۔ ۔
سوچتا ہوں کہ آج اِس کی مہک
ان فضاؤں میں بکھر جانے دوں
چند لفظوں کے حسیں سانچے میں ڈھل جانے دوں
جیسے بارش کے بعد دھرتی کے۔ ۔ ۔
سبھی گوشے نکھر سے جاتے ہیں
جیسے قوسِ قزح کے کومل رنگ۔ ۔ ۔ ۔
آسمانوں پہ بکھر جاتے ہیں۔ ۔ ۔
بادلوں کے اتھاہ سمندر سے
چاندنی چھن کے جیسے آتی ہے
شب کے صحرا میں بانسری کی صدا
دم بدم پھیلتی سی جاتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آج ایسے ہی تیرے پہلو میں۔ ۔ ۔
میں یہ چپکے سے ترے کانوں میں
ایک نازک سی بات کہہ ڈالوں۔ ۔ ۔
"مجھے تم سے محبت ہے۔ ۔ ۔
مجھے تم سے محبت ہے"۔ ۔ ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت احساسات کا مجموعہ ہے۔ سبحان اللہ! مبارک باد قبول کیجیے حضور۔
لیکن جیسا کہ پہلے بھی اعجاز صاحب نے نشان دہی کی تھی کہ آپ اکثر رمل اور خفیف کی دونوں بحور کو آپس میں خلط کر دیتے ہیں یعنی "فاعلاتن مفاعلن فعلن" اور "فاعلاتن فعِلاتن فعلن"۔ اس نظم میں بھی بعینہ یہی ہوا ہے۔
اسی طرح اس نظم میں چند مصرعے رمل "مثمن" مخبون محذوف مقطوع (فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فعلن) میں ہیں اور چند رمل "مسدس" مخبون محذوف مقطوع (فاعلاتن فعِلاتن فعلن) میں لیکن آزاد نظم کی حد تک مسدس اور مثمن کا اختلاط جائز ہے۔
 

مغزل

محفلین
رسید حاضر ہے محمود صاحب ،
میں ابھی کچھ عرض کرتا مگر مخبو ن مخبوط مثمن مخلوط کی گردان کی وجہ سے جی متلانے لگا ہے
سو پھر حاضر ہوجاؤ ں گا۔
والسلام
 

فاتح

لائبریرین
لیکن خفیف کا دخل گوارا نہیں۔ امید ہے فاتح بھی مجھ سے متفق ہوں گے۔

میں نے جائز والی بات دوسرے پیراگراف میں کی تھی کہ آزاد نظم کی حد تک کسی بھی بحر کو "مسدس" اور "مثمن" دونوں طرح ایک ہی نظم میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ رمل اور خفیف کا اختلاط تو بہرحال جائز نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
رسید حاضر ہے محمود صاحب ،
میں ابھی کچھ عرض کرتا مگر مخبو ن مخبوط مثمن مخلوط کی گردان کی وجہ سے جی متلانے لگا ہے
سو پھر حاضر ہوجاؤ ں گا۔
والسلام

جون ایلیا کا ایک شعر یاد آ گیا۔ اگر اجازت ہو تو دل ہلکا کروں؟
طنز پیرایۂ تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت ہے
یہ جون ایلیا بھی کمال ہیں کہ ایک شعر کیا لکھا انہی کے دو مزید اشعار دماغ میں درّانہ وار چلے آئے۔ انہیں بھی سن لیجیے:
مسائل اس طرح سلجھا رہا تھا
کہ باتوں میں فقط الجھا رہا تھا

محبت اس کے بس کا روگ کب تھی
تماشہ شہر کو دکھلا رہا تھا
متلی کے لیے انار لیجیے۔ انشاء اللہ افاقہ ہو گا۔;)
 

مغزل

محفلین
وہ کیا ہے کہ جون ہی نے کہا تھا،

کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے ہیں
اصلاح مگر ہم بھی اب اصلا نہ کریں گے

افطار کے بعد لے لوں گا انار بھی ،:silly:
 

فاتح

لائبریرین
کم گوئی کہ اک وصفِ حماقت ہے بہ ہرطور
کم گوئی کو اپنائیں گے چہکا نہ کریں گے;)
اس پوری غزل میں جون کا لہجہ کسی اور ہی حقیقت پر غماز ہے۔:) مثلاً
اخلاق نہ برتیں گے، مداوا نہ کریں گے
اب ہم بھی کسی شخص کی پروا نہ کریں گے
اور
اب سہل پسندی کو بنائیں گے وتیرہ
تادیر کسی باب میں سوچا نہ کریں گے
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔۔۔ محمود صاحب ۔ بہت پسند آئی یہ نظم ۔
بہت عرصہ قبل ہم نے بھی کچھ اسی طرح کی نظم لکھ ماری تھی ۔ چونکہ ہم علمِ عروض کے متاثرین میں سے ہیں ۔ اس لیئے کبھی ہمت نہ ہوسکی کہ اس کو یہاں ارسال کریں ۔ ;)
 

مغزل

محفلین
ارے صاحب ، بسم اللہ کیجیے یہ اپنوں کی ہی محفل ہے ۔ کسی نے بہت تھوڑی ہی اڑانی ہے ۔ ہم منتظر ہیں ۔شدّت سے/۔
 

مدرس

محفلین
ارے صاحب ، بسم اللہ کیجیے یہ اپنوں کی ہی محفل ہے ۔ کسی نے بہت تھوڑی ہی اڑانی ہے ۔ ہم منتظر ہیں ۔شدّت سے/۔
میں‌بھی تائید کرتا ہوں‌
ضرور پیش کریں‌
شہسوار ہی گرا کرتے ہیں میدان میں وہ کیاگریں گے جو گھٹنوں کے بل چلیں‌
 

مغزل

محفلین
مدرس صاحب یعنی آپ یوں کہنا چاہتے ہیں کہ ::

"گرتے ہیں شہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے"
 

فرخ منظور

لائبریرین
مدرس صاحب یعنی آپ یوں کہنا چاہتے ہیں کہ ::
’’ گرتےہیں شہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو کہ گھٹنوں کے بل چلے ‌‘‘

مغل صاحب یعنی آپ یہ کہنا چاہتے تھے۔

"گرتے ہیں شہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے"
:)
 

مغزل

محفلین
تصحیح کا شکریہ ، مگر اب میں مخمصے میں ہوں‌کہ میں نے متذکرہ شعر اسی طرح‌سنا تھا۔ چوں کہ آپ کے مطالعے میں ہوگا یقیناً‌سو میں‌درست کیے دیتا ہوں۔شکریہ فرخ بھائی
 

فرخ منظور

لائبریرین
تصحیح کا شکریہ ، مگر اب میں مخمصے میں ہوں‌کہ میں نے متذکرہ شعر اسی طرح‌سنا تھا۔ چوں کہ آپ کے مطالعے میں ہوگا یقیناً‌سو میں‌درست کیے دیتا ہوں۔شکریہ فرخ بھائی

آپ بھی تحقیق کیجیے۔ اور ہو سکے تو کوئی حوالہ بھی دے دیجیے گا۔ اس دوران میں بھی کوئی حوالہ ڈھونڈتا ہوں۔
 

اسد قریشی

محفلین
نظم اچھی ہے اور جو کمی یا خامی ہے اس کی احباب پہلے ہی نشاندہی کر چکے ہیں اس لیے مزید کی گنجائش نہیں، سو داد قبول کیجیے!
 

اسد قریشی

محفلین
آپ بھی تحقیق کیجیے۔ اور ہو سکے تو کوئی حوالہ بھی دے دیجیے گا۔ اس دوران میں بھی کوئی حوالہ ڈھونڈتا ہوں۔

گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
(مروجہ)

شہزور اپنے زور میں گرتا ہے مثلِ برق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
(مرزا عظیم بیگ)

حقیقت :

مرزا عظیم بیگ کا ذکر محمد حسین آزاد نے اپنی کتاب "آبِ حیات" میں کیا ہے ایک محفل میں سید انشاء کے ساتھ مرزا عظیم بیگ بھی تھے، اس ذکر کا خلاصہ کچھ یوں ہے.

"ان لوگوں میں مرزا عظیم بیگ تھے کہ "سودا" کی شاگردی اور پرانی مشق کے گھمنڈ نے ان کا دماغ بہت بلند کر دیا تھا، وہ فقط شد بد (معمولی) کا علم رکھتے تھے مگر خود کو ہندوستان کا صائب (ایران کا اک مشہور شاعر) کہتے تھے، ایک دن انہوں نے مرزا ماشاء الله خاں (انشا کے والد) کے سامنے ایک غزل سنائی جو بحرِ رجز میں تھی مگر ناواقفیت سے کچھ شعر بحر ِرمل میں جا پڑے تھے، سید انشاء تاڑ گئے اور بہت تعریف کی اور اسرار کیا کہ مرزا صاحب اس کو آپ مشاعرے میں ضرور پڑھیں. انھوں نے پڑھی اور انشاء نے وہیں ان سے تقطعی کی فرمائش کر دی. اس غریب پر جو کچھ گزری سو گزری مگر انشاء نے ایک مخمس پڑھا جس کا مطلع یہ ہے:

گر تو مشاعرے میں صبا آج کل چلے
کہیو عظیم سے کہ ذرا وہ سنبھل چلے
اتنا بھی حد سے اپنی نہ باہر نکل چلے
بحر ِرجز میں ڈال کے بحرِ رمل چلے

مرزا عظیم بیگ نے گھر جا کر اس کا جواب لکھا جس کا ایک بند حاضر ہے

موضونی و معنی میں پایا نہ تم نے فرق
تبدیلیِ بحرسے ہوئے بحرِ خوشی میں غرق
روشن ہے مثل مہر یہ از غرب تا بہ شرق
شہزور اپنے زور میں گرتا ہے مثل ِبرق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے

کتابت کی غلطی اگر کہیں ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں کہ ابھی اسقدر واقف نہیں۔

بہت شکریہ!
 
Top