ام اویس
محفلین
ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے کے معاملات کا تجسس کرنا اور ٹوہ رکھنا عجیب عادت ہے اور لوگ اسے برا بھی نہیں سمجھتے، خاص طور پر میاں بیوی کے ہر معاملے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں
حالانکہ الله کریم نے بھی منع کر دیا ۔۔۔ لاتجسسوا
قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ نے جب میاں بیوی کے رشتے کو بیان کیا تو لفظ لباس استعمال کیا۔
لباس جسم کو زیب و زینت دیتا ہے۔
جسم کے عیب چھپا لیتا ہے۔
موسموں کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے
اور اس لفظ میں یہ اشارہ بھی ہے کہ کوئی تیسرا میاں بیوی کے رشتے میں مداخلت کرنے والا نا ہو۔
جیسے لباس پہنا ہوا ہو تو ایک چھوٹا سا تنکا یا بال بھی اس میں داخل ہوجائے تو بہت بے چینی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح اگر میاں بیوی کے رشتے کے درمیان اگر کوئی دوسرا تھوڑی سی بھی مداخلت کردے تو یہ رشتہ بھی بہت الجھ جاتا ہے۔
آج بہت سے گھر صرف اسی لیے برباد ہو رہے ہیں کیونکہ اس رشتے میں دوسرے لوگ مداخلت کرتے ہیں۔
کہیں اس مداخلت کی وجہ میاں بیوی میں سے کسی کی کمزوری بھی ہوتی ہے کیونکہ شادی کے ابتدائی دور میں دونوں ان معاملات پر احسن طریقے سے قابو پانے کے قابل نہیں ہوتے اور انہیں ابھی زندگی اور لوگوں کا اتنا تجربہ نہیں ہوتا۔۔۔
اکثر وہ دوسروں کو اپنا ہمدرد اور مخلص جان کر ان سے کوئی بات شئیر کرتے ہیں اور وہ الٹے سیدھے مشورے دے کر معاملے کو مزید بگاڑ دیتے ہیں۔
پھر ان کی تربیت بھی نہیں ہوتی، نہ انہیں بتایا جاتا ہے کہ شادی ایک بڑی ذمہ داری ہے جس میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے۔
عموما مائیں بہنیں بیٹے اوربھائی کی دلہن لانے کی تو شوقین ہوتی ہیں لیکن اس کو گھر میں جگہ دیتے ہوئے وسعت قلبی سے کام نہیں لیتیں، نئی آنے والی کو اتنا موقع بھی نہیں دیتیں کے وہ اس نئی جگہ کا ماحول اور اس میں زندگی گزارنے کے اصول اور تقاضے سمجھ سکے۔ جب تک اسے موقع نہیں دیا جائے گا وہ اپنے آپ کو اس ماحول میں کیسے ڈھالے گی؟
پھر کبھی لڑکی کی ماں بہنوں کے الٹے سیدھے مشورے، سسرال پر حکومت کے طریقے اور کسی کے دباؤ میں نہ آنے کی نصیحتیں بھی کام خراب کر دیتی ہیں۔
شادی ایک بڑی ذمہ داری ہے جس کے لیے لڑکے اور لڑکی کی وہی تربیت ہوئی ہوتی ہے جو وہ اپنے گھروں میں دیکھتے ہیں اور ہر گھر کا ماحول مختلف ہوتا ہے کہیں مرد کی چلتی ہے تو کہیں عورت پردھان ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ سگے بہن بھائیوں کے گھروں کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔
چاہیے کہ شادی کے بعد لڑکی اور لڑکا دونوں کو وقت دیا جائے تاکہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ نئی ذمہ داریوں کو بھی سمجھ سکیں اور ان سے عہدہ برا ہونے کی تدیبر کر سکیں۔
نئے شادی شدہ جوڑے کی ٹوہ نہ لگائی جائے ، ان کے معاملے میں بے جا مداخلت نہ کی جائے، انہیں ایک دوسرے کو سمجھنے اور برداشت کرنے کا وقت دیا جائے۔ تاکہ وہ معاشرے کی بنیاد گھر کو مضبوطی سے قائم کر سکیں۔
حالانکہ الله کریم نے بھی منع کر دیا ۔۔۔ لاتجسسوا
قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ نے جب میاں بیوی کے رشتے کو بیان کیا تو لفظ لباس استعمال کیا۔
لباس جسم کو زیب و زینت دیتا ہے۔
جسم کے عیب چھپا لیتا ہے۔
موسموں کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے
اور اس لفظ میں یہ اشارہ بھی ہے کہ کوئی تیسرا میاں بیوی کے رشتے میں مداخلت کرنے والا نا ہو۔
جیسے لباس پہنا ہوا ہو تو ایک چھوٹا سا تنکا یا بال بھی اس میں داخل ہوجائے تو بہت بے چینی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح اگر میاں بیوی کے رشتے کے درمیان اگر کوئی دوسرا تھوڑی سی بھی مداخلت کردے تو یہ رشتہ بھی بہت الجھ جاتا ہے۔
آج بہت سے گھر صرف اسی لیے برباد ہو رہے ہیں کیونکہ اس رشتے میں دوسرے لوگ مداخلت کرتے ہیں۔
کہیں اس مداخلت کی وجہ میاں بیوی میں سے کسی کی کمزوری بھی ہوتی ہے کیونکہ شادی کے ابتدائی دور میں دونوں ان معاملات پر احسن طریقے سے قابو پانے کے قابل نہیں ہوتے اور انہیں ابھی زندگی اور لوگوں کا اتنا تجربہ نہیں ہوتا۔۔۔
اکثر وہ دوسروں کو اپنا ہمدرد اور مخلص جان کر ان سے کوئی بات شئیر کرتے ہیں اور وہ الٹے سیدھے مشورے دے کر معاملے کو مزید بگاڑ دیتے ہیں۔
پھر ان کی تربیت بھی نہیں ہوتی، نہ انہیں بتایا جاتا ہے کہ شادی ایک بڑی ذمہ داری ہے جس میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے۔
عموما مائیں بہنیں بیٹے اوربھائی کی دلہن لانے کی تو شوقین ہوتی ہیں لیکن اس کو گھر میں جگہ دیتے ہوئے وسعت قلبی سے کام نہیں لیتیں، نئی آنے والی کو اتنا موقع بھی نہیں دیتیں کے وہ اس نئی جگہ کا ماحول اور اس میں زندگی گزارنے کے اصول اور تقاضے سمجھ سکے۔ جب تک اسے موقع نہیں دیا جائے گا وہ اپنے آپ کو اس ماحول میں کیسے ڈھالے گی؟
پھر کبھی لڑکی کی ماں بہنوں کے الٹے سیدھے مشورے، سسرال پر حکومت کے طریقے اور کسی کے دباؤ میں نہ آنے کی نصیحتیں بھی کام خراب کر دیتی ہیں۔
شادی ایک بڑی ذمہ داری ہے جس کے لیے لڑکے اور لڑکی کی وہی تربیت ہوئی ہوتی ہے جو وہ اپنے گھروں میں دیکھتے ہیں اور ہر گھر کا ماحول مختلف ہوتا ہے کہیں مرد کی چلتی ہے تو کہیں عورت پردھان ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ سگے بہن بھائیوں کے گھروں کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔
چاہیے کہ شادی کے بعد لڑکی اور لڑکا دونوں کو وقت دیا جائے تاکہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ نئی ذمہ داریوں کو بھی سمجھ سکیں اور ان سے عہدہ برا ہونے کی تدیبر کر سکیں۔
نئے شادی شدہ جوڑے کی ٹوہ نہ لگائی جائے ، ان کے معاملے میں بے جا مداخلت نہ کی جائے، انہیں ایک دوسرے کو سمجھنے اور برداشت کرنے کا وقت دیا جائے۔ تاکہ وہ معاشرے کی بنیاد گھر کو مضبوطی سے قائم کر سکیں۔