محمد اظہر نذیر
محفلین
ذرا دل کو کشادہ کر لیا جائے
محبت کا ارادہ کر لیا جائے
پڑا بیکار برسوں سے ہے دل اپنا
کہو تو استفادہ کر لیا جائے
ارے کم ہو، تو مے میں کیا مزہ ساقی
اسے کچھ اور زیادہ کر لیا جائے
نبھانا ہو گیا ممکن، نبھا لیں گے
ابھی ایسے ہی وعدہ کر لیا جائے
عمل پیہم بھی ہو، کافی نہیں لیکن
یقیں کو ایستادہ کر لیا جائے
کرو ہمت تو مشکل کچھ نہیں اظہر
مصمم بس ارادہ کر لیا جائے