محمد اظہر نذیر
محفلین
ڈوبتا جارہا ہے من، دیکھو
ہے شکستہ مرا بدن، دیکھو
کوئی گُل چیں یہاں سے گزرا ہے
اُجڑا اُجڑا سا ہے چمن دیکھو
ہاں، گُھٹن ہے، چَہَار سو لیکن
چل رہی ہے ابھی پَوَن دیکھو
آگ بھڑکے گی ایک دن لازم
میرے سینے میں ہے اگن، دیکھو
ان کی گفتار پر نہیں جانا
ان کا کردار، ان کا فن دیکھو
چیر ڈالے گی گھور تاریکی
روشنی کی کہیں کرن دیکھو
مجھ کو اظہر قریب لگتی ہے
اب قیامت، ذرا زمن دیکھو