سلیمان جاذب
محفلین
آپ سب کی محبتوں کی نظر ایک غزل پیش کر رہا ہوں ہوں۔
غزل
تو نہیں جب سے ہم سفر میرا
رہ گزر ہے نہ ہے شجر میرا
کون دے گا مجھے یہاں دستار
ہر کوئی چاہتا ہے سر میرا
تیرے جانے سے کچھ نہیں ہو تا
مجھ پہ ہونے لگا اثر میرا
ہر کوئی تھا سراب میں کھویا
دیکھتا کون واں ہنر میرا
اجنبی شہر اجنبی گلیاں
کوئی دیوار ہے نہ در میرا
میں بھی جاذب عجب مسافر ہوں
ساتھ چلتا ہے میرے گھر میرا