محمد اظہر نذیر
محفلین
میں جو لکھتا ہوں، مرے حرف صدا دیتے ہیں
فرش والے نہ سہی، عرش ھلا دیتے ہیں
پوچھتے کیا ہو، بنے پیار میں کیوں ہیں پاگل
چاہتا کون ہے، حالات بنا دیتے ہیں
یوں تو کرتا ہی رہا ہوں میں جفا کا ماتم
کیوں وفا کر کے بھی کچھ لوگ رلا دیتے ہیں
شرم آتی بھی نہیں، نام کے ہمدردوں کو
آنکھ میں ڈال کے جب دھول دغا دیتے ہیں
روز پوچھے ہیں کہو ہجر میں کیسی گزری
روز بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
کیوں جنم دن کو مناتا ہی نہیں ہے اظہر
یہ گزرتے ہوئے دن، عمر گھٹا دیتے ہیں