مجھے تو یہ غزل پسند آئی۔ بہر حال
ادائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں
بلائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں
//مبہم مگر درست
قریب آ کر، مرے چہرے پہ چھا کر
گھٹائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//واہ واہ، درست
ریاضت دیکھ آخر رنگ لائی
وفائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//ریاضت کی بجائے کچھ دوسرا لفظ لاؤ۔
جی بہت بہتر اُستاد محترم، یوں کہا جائے تو کیسا رہے گا؟
محبت رنگ لائے گی کبھی تو
وفائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں
سمٹ کر ہو نہ ہم متروک جائیں
قبائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//سمجھ میں نہیں آ سکا یہ شعر
یہاں یہ کہنا مطلوب تھا کہ قبائیں سمٹتے سمٹتے بہت مختصر ہوتی جا رہی ہیں کہیں متروک ہی نہ ہو جائیں گویا انسان پھر سے ننگے پن کی جانب بڑھ رہا ہے، یوں کہا جائے تو کیا واضح ہوتا ہے؟
سمٹ کر مختصر کیوں ہو گئیں ہم
قبائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں
فقط زنداں کی ہے یہ مہربانی
ہوائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//لے مصرع میں روانی کی کمی ہے۔ اسی بات کو یوں کہیں تو
کرم زنداں کا ہم پر اس قدر ہے
جی بہت بہتر ہے
جبیں، سجدے سے اب اُٹھنا نہیں ہے
دعائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//یہاں بھی گرہ اچھی نہیں
جبیں،سجدے سے اب اُٹھتی نہیں ہے
کہیں تو؟
دراصل جبیں کو یہ کہنا مقصود تھا کہ ، اب سجدے سے نہ اُٹھنا کیونکہ دعائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں ، یعنی امر دینا مقصود ہے یہاں ، اگر جبیں سجدے سے اب اُٹھتی نہیں ہے کہا جائے تو وہ مقصد نہیں پورا ہو گا، میرے خیال سے اُستاد محترم کہ ایسا عموماٰٰ مقبولیت کے بعد ہوتا ہے۔ اب جیسا آپ کا حکم ہو
نہیں دعویٰ خدا سے گُفتگو کا
عطائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
سُدھر یہ کیوں نہیں جاتا ہے اظہر
خطائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
//درست، ویسے پہلا مصرع بہتر ہو سکتا ہے
جی بہتر، یوں کہا جائے تو ؟
سُدھر تُو کیوں نہیں جاتا ہے اظہر
خطائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں
گویا اب صورتحال کچھ یوں بنی
ادائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں
بلائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں
قریب آ کر، مرے چہرے پہ چھا کر
گھٹائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
محبت رنگ لائے گی کبھی تو
وفائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں
سمٹ کر مختصرکیوں ہو گئیں ہم
قبائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں
کرم زنداں کا ہم پر اس قدر ہے
ہوائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
جبیں، سجدے سے اب اُٹھنا نہیں ہے
دعائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
نہیں دعویٰ خدا سے گُفتگو کا
عطائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں
سُدھر تُو کیوں نہیں جاتا ہے اظہر
خطائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں