محمد اظہر نذیر
محفلین
رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی
یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی
لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟
خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟
تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی
آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی
ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی
یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی
لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟
خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟
تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی
آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی
ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی
آخری تدوین: