محمد اظہر نذیر
محفلین
خسُ خاشاک جہاں پر تھے وہیں پھول گیا
مدتوں یاد رہا، پھر وہ مجھے بھول گیا
گرد بڑھتی ہی رہی، جس کا نہ ادراک ہوا
وقت جزبات پہ چھڑکاتا ہوا دھول گیا
ایک ہی دن کے ہوئے یار وہ بیمار بہت
سب ضروری جو سمجھتے تھے وہ معمول گیا
قد برابر جو پڑی بجلی تو پھر چین کہاں
جس پہ نازاں وہ رہے، سارا وہیں طول گیا
جو کمایا تھا بڑی عمر کی سب پونجی تھی
سود سارا بھی گیا اصل بھی مشمول گیا
قوم ہاری تھی وہیں جنگ، یہ اظہر نے کہا
دشمنوں کے جو جلو اپنا ہی مسئول گیا
مدتوں یاد رہا، پھر وہ مجھے بھول گیا
گرد بڑھتی ہی رہی، جس کا نہ ادراک ہوا
وقت جزبات پہ چھڑکاتا ہوا دھول گیا
ایک ہی دن کے ہوئے یار وہ بیمار بہت
سب ضروری جو سمجھتے تھے وہ معمول گیا
قد برابر جو پڑی بجلی تو پھر چین کہاں
جس پہ نازاں وہ رہے، سارا وہیں طول گیا
جو کمایا تھا بڑی عمر کی سب پونجی تھی
سود سارا بھی گیا اصل بھی مشمول گیا
قوم ہاری تھی وہیں جنگ، یہ اظہر نے کہا
دشمنوں کے جو جلو اپنا ہی مسئول گیا