منیب احمد فاتح
محفلین
ایک تازہ غزل پیش ہے۔ جی کھول کر تنقید کریں تاکہ معائب و محاسن سامنے آ سکیں۔ عرض کیا ہے:
کسے فراغ پریشانئ عدو کے لئے
بہت ہے حلقہِ احباب ہاؤ ہو کے لئے
حسد سے مانگتی پھرتی ہے چشم رو بفرار
شکستگی تمکنتِ حسنِ خوب رو کے لئے
زشہرِ سنگ پرستاں ہوں داد خواہِ جنوں
شکستِ شیشہِ پندارِ آبرو کے لئے
سخن طرازئ فاتح ہے پاسِ اہلِ ہنر
مقامِ نقد نہیں خوئے عیب جو کے لئے
(ق)
اڑی جو دشت میں بادِ خزاں بھبوکے لئے
تو آ کے بوسے مری چشمِ بے وضو کے لئے
کہا یہ میں نے کہ مت چھیڑ فکرمندِ بہار!
کہ ہم بھی بیٹھے ہیں کچھ داغ آرزو کے لئے
ذرا متابعِ جوشِ جنوں تو ہوں کہ چلیں
ہزار خار سہی پائے جستجو کے لئے