ایک تازہ غزل - منیب احمد فاتح

ایک تازہ غزل پیش ہے۔ جی کھول کر تنقید کریں تاکہ معائب و محاسن سامنے آ سکیں۔ عرض کیا ہے:
کسے فراغ پریشانئ عدو کے لئے​
بہت ہے حلقہِ احباب ہاؤ ہو کے لئے​
حسد سے مانگتی پھرتی ہے چشم رو بفرار​
شکستگی تمکنتِ حسنِ خوب رو کے لئے​
زشہرِ سنگ پرستاں ہوں داد خواہِ جنوں​
شکستِ شیشہِ پندارِ آبرو کے لئے​
سخن طرازئ فاتح ہے پاسِ اہلِ ہنر​
مقامِ نقد نہیں خوئے عیب جو کے لئے​
(ق)​
اڑی جو دشت میں بادِ خزاں بھبوکے لئے​
تو آ کے بوسے مری چشمِ بے وضو کے لئے​
کہا یہ میں نے کہ مت چھیڑ فکرمندِ بہار!​
کہ ہم بھی بیٹھے ہیں کچھ داغ آرزو کے لئے​
ذرا متابعِ جوشِ جنوں تو ہوں کہ چلیں​
ہزار خار سہی پائے جستجو کے لئے​
 
حضور حضور حضور! حد ہوتی ہے کسی شے کی بھی۔ عمر بیس برس آپ کی اور کلام دیکھئے۔۔۔ سبحان اللہ! ایک ایک شعر پر بجائے واہ آہ نکلتی ہے:
زشہر سنگ پرستاں ہوں داد خواہ جنوں​
شکست شیشہ پندار آبرو کے لئے​
اللہ اللہ! اور وہ جو ایک شعر آپ کا غلط ہوا تو مجھے تسلی ہوئی کہ یہ کلام آپ ہی کا ہے۔ ;)
اور قطعہ دیکھئے، کیا ہی نقشہ آنکھوں میں گھما دیا آپ نے۔ ماشاءاللہ!​
میں نے تو دوسری ہی غزل آپ کی دیکھی ہے اور معتقد ہو گیا ہوں۔ آپ تو میرے ہی شہر میں رہتے ہیں۔ کوئی ملاقات کیجئے۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
زشہرِ سنگ پرستاں ہوں داد خواہِ جنوں
شکستِ شیشہِ پندارِ آبرو کے لئے

واہ واہ واہ

بہت عمدہ کلام ہے۔
 
حضور حضور حضور! حد ہوتی ہے کسی شے کی بھی۔ عمر بیس برس آپ کی اور کلام دیکھئے۔۔۔ سبحان اللہ! ایک ایک شعر پر بجائے واہ آہ نکلتی ہے:
زشہر سنگ پرستاں ہوں داد خواہ جنوں​
شکست شیشہ پندار آبرو کے لئے​
اللہ اللہ! اور وہ جو ایک شعر آپ کا غلط ہوا تو مجھے تسلی ہوئی کہ یہ کلام آپ ہی کا ہے۔ ;)
اور قطعہ دیکھئے، کیا ہی نقشہ آنکھوں میں گھما دیا آپ نے۔ ماشاءاللہ!​
میں نے تو دوسری ہی غزل آپ کی دیکھی ہے اور معتقد ہو گیا ہوں۔ آپ تو میرے ہی شہر میں رہتے ہیں۔ کوئی ملاقات کیجئے۔​

جناب معتقد بھی ہو گئے آپ!!!
جی ضرور، چند دن میں یونیورسٹی کے ایگزیمز سے فارغ ہو جاؤں گا۔ پھر آپ سے ملاقات یقینی۔ :)
 
Top