ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

اسد قریشی

محفلین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟
سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں
شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟
بھینٹ چڑھ جاتا ہوں اکثر اپنی ہی تنہائی کی
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟
 
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟
دونو مصارع کا آپسی تعلق؟؟ کچھ سمجھ نہیں پایا
جیسے اگر دوسرا مصرع یوں ہوتا تو
کون ہے اندر چھپا میرے؟ یہ ظاہر کون ہے ؟
کچھ روشنی ڈالیے ازراہ کرم

 
اسد قریشی بھائی!
خوبصورت غزل کے لیے داد قبول کیجیے

مندرجہ ذیل دو شعروں پر ہماری صلاح حاضر ہے جو شاید ٹائیپوز کی تدوین ہی ہے۔
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی صورت مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ مظہر کون ہے ؟
 

الف عین

لائبریرین
سوالات بہت پیدا ہوتے ہیں، شاید اسد نے ہی ٹھیک سے دیکھے بغیر پوسٹ کر دی ہے۔ اظہر کے سوالات سے متفق ہوں میں بھی۔
 

اسد قریشی

محفلین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟
دونو مصارع کا آپسی تعلق؟؟ کچھ سمجھ نہیں پایا
جیسے اگر دوسرا مصرع یوں ہوتا تو
کون ہے اندر چھپا میرے؟ یہ ظاہر کون ہے ؟
کچھ روشنی ڈالیے ازراہ کرم
اظہر بھائی، پہلے مصرعہ میں کہا گیا ہے کہ جب میں اپنے اندر ہوں تو باہر کون ہے، دوسرے مصرعہ میں اُس کی تشریح ہے، یعنی اندر سے کانچ کا دل ہے اور باہر سے پتھر کون ہے۔
 

اسد قریشی

محفلین
بھینٹ چڑھ جاتا ہوں اکثر اپنی ہی تنہائی کی
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟
سمجھ نہیں آ سکا

جی آپ کی بات سے اتفاق کروں گا، اس مصرعہ میں خود بھی کچھ تذبذب کا شکار رہا ہوں، دراصل کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ یہ تنہائی روز میرے سینے میں ایک خنجر کی طرح اُترتی ہے اور روز میں اس تنہائی کی بھینٹ چڑھتا ہوں۔اس غرض سے دوسرے مصرعہ میں تنہائی کو ہی کہا ہے کہ "تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے"۔کچھ مدد فرمایں
 

اسد قریشی

محفلین
سوالات بہت پیدا ہوتے ہیں، شاید اسد نے ہی ٹھیک سے دیکھے بغیر پوسٹ کر دی ہے۔ اظہر کے سوالات سے متفق ہوں میں بھی۔

قبلہ اظہر بھائی کے دو سوالوں کا جواب دے دیا ہے اس کے علاوہ بھی کوئی بات اگر ابہام کاشکار ہے تو نشاندہی فرمائیں!۔
 
اظہر بھائی، پہلے مصرعہ میں کہا گیا ہے کہ جب میں اپنے اندر ہوں تو باہر کون ہے، دوسرے مصرعہ میں اُس کی تشریح ہے، یعنی اندر سے کانچ کا دل ہے اور باہر سے پتھر کون ہے۔
اگر یوں کہیں تو؟

کانچ اندر سے میں ہوں، باہر یہ پتھر کون ہے
میرے اندر کیا چھپا ہے، میرے باہر کون ہے

:angel: اُستاد محترم کی رائے بھی دیکھتے ہیں
 
جی آپ کی بات سے اتفاق کروں گا، اس مصرعہ میں خود بھی کچھ تذبذب کا شکار رہا ہوں، دراصل کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ یہ تنہائی روز میرے سینے میں ایک خنجر کی طرح اُترتی ہے اور روز میں اس تنہائی کی بھینٹ چڑھتا ہوں۔اس غرض سے دوسرے مصرعہ میں تنہائی کو ہی کہا ہے کہ "تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے"۔کچھ مدد فرمایں

یوں دیکھ لیجیے

کاٹے ہے تنہائی مجھ کو جیسے اپنی دھار سے
پوچھتے پھرتے ہو تُم مجھ سے کہ یہ خنجر کون ہے


یا
کاٹے یہ تنہائی مجھ کو تیز اپنے دھار سے
:)
 

اسد قریشی

محفلین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
دوست ہے گر دل مرا تو پھر یہ خود سر کون ہے؟

اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کے جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟

مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟

نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟
(اظہر کے معنی ہیں روشن، بہت زیادہ روشن، اس لیے یہاں سورج کو اظہر سے تشبیح دی ہے۔)

سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں
شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟

میں ہوں اور تنہائی ہے، تنہائی میری ہمسفر
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟
 

الف عین

لائبریرین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟​
دوست ہے گر دل مرا تو پھر یہ خود سر کون ہے؟
÷÷ یہ صورت زیادہ بہتر اور واضح ہے۔

اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں​
قہر کے جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟​
÷÷ خلیل کی اصلاح یا صلاح ہی بہتر تھی نا!!
قہر کی صورت مسلط​

مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا​
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟​
÷÷درست

نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے​
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟​
(اظہر کے معنی ہیں روشن، بہت زیادہ روشن، اس لیے یہاں سورج کو اظہر سے تشبیح دی ہے۔)
÷÷اظہر کے یہ معنی تو شاید کوئی نہیں سمجھے گا۔ قافیہ بدل ہی دو تو بہتر ہے۔

سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں​
شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟​
÷÷درست

میں ہوں اور تنہائی ہے، تنہائی میری ہمسفر
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟​
جو کہنا چاہتے ہو، وہ اب بھی واضح نہیں ہوا۔ یہاں دوسرا ٹکڑا مشکل پیدا کر رہا ہے۔​
گھر میں تنہائی ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں​
شاید زیادہ واضح ہو۔ یا اسی قسم کا کوئی سادہ سا مصرع۔​
 

اسد قریشی

محفلین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
دوست ہے گر دل مرا تو پھر یہ خود سر کون ہے؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی صورت مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟
سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں
شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟
گھر میں تنہائی ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟

قبلہ اعجاز عُبید صاحب، "اظہر" والے قافیہ کے بارے میں جو آپ نے فرمایا، اس سے اتفاق رکھنے کے باوجود میں چاہوں گا کہ قافیہ یہی رکھا جائے، کچھ محنت قارئین کو بھی کرنے دی جائے؟:)

میرے ناقص خیال کے مطابق غزل کی مذکورہ شکل کو، مکمل تصورکیا جا سکتا ہے۔
 
Top