اسد قریشی
محفلین
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے
روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟
سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں
شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟
بھینٹ چڑھ جاتا ہوں اکثر اپنی ہی تنہائی کی
تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟