ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

نور وجدان

لائبریرین
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ لکھنا اک اذیت بن جاتا ہے اور کبھی کبھی ایک احساس ۔۔۔ ایسا احساس جو روح کو ترو تازہ رکھتا ہے ۔مجھے خوف ہے کہ میرا قلم کا رشتہ مجھ سے چھوٹ نہ جائے ۔ احساس کا رشتہ کھوٹ سے بھر نہ جائے ۔ جانے کیوں ! جانے کیوں ! ذہن آج خالی ہے۔ کبھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ میں سیلاب کو روکتی رہوں اور آج سیلاب کیا ۔۔ بارش کی ایک بوند تک نہیں ۔ اور میں لکھنے کی ناکام سی کوشش کر رہی ہوں کہ شاید لکھ پاؤں ۔ زندگی کے بہت سے سوالات کے جوابات پاگئی ہوں میں یہاں سے ۔۔۔ یہ اور بات ہے کہ ان سوالات کے ہوتے ہوئے مزید سوال در آئے ہیں ۔۔

میں نے لکھنے سے پہلے کبھی بھی نہیں سوچا اور میرے تخییل نے مجھے جس نگر کی سیر کردای میں نے بس اس کو قرطاس پر بکھیر دیا ۔کبھی لکھ کر دل بہت خوش ہوا اور آج خوف ہو کہ میرا ہاتھ تھم نہ جائے ، میری سانس رک نہ جائے ۔ یہ سوچ کر احساس ہوتا ہے کہ میرے پاس آخرت کے لیے اسباب حیات تو کچھ نہیں ہے ۔ یہ بے سروپا سی باتیں ہیں جن کو لکھنے کا حاصل نہیں اور ان کو پڑھ کر بھی شاید کوئی پڑھنا پسند نہ کرے ۔۔مگر شاید شاید میں اس محفل کی رونق کا حصہ نہ بن سکوں ۔۔ یہ میرا احساس کہ رہا ہے کہ میرا کام یہاں پر ختم ہے ۔۔

جاتے جاتے میرا دل کو سب کو سلام کہ دوں کہ آپ سب نے میری تحاریر کو برداشت کیا ۔۔ اور اس سے بڑی بات کوئی نہیں ۔۔۔ مگر شاید قلم کی روشنائی کا وقت لوح ِ قلم پر لکھا مقرر اٹل ہے اور اس اٹل کو میں توڑ نہیں سکتی ۔۔ اور اس قفل کو ٹوٹنے میں ابھی کتنا وقت لگے گا نہیں جانتی مگر اتنا جانتی کہ جب میں دوبارہ لکھنا شروع کروں گی تو میرا قلم خیالات سے ہوتا ہوا تجربات کی سیر کر چکا ہوگا ۔۔ یہ مزید رواں اور پختہ ہوچکا ہوگا ۔۔۔ یہ قلم جو اب سچ لکھنے سے ڈرتا ہے اور کل اس قلم کی لاج رکھے گا۔


شکریہ تمام محفلین کا۔۔ کل کو نہ جانے کس گلی ، کسی چوراہے پر ، کسی نگر میں ملاقات ہوجائے ۔۔۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ محفل چھوڑ رہی ہوں ۔۔۔۔یہاں مجھے ایسے لوگ ملے ہیں جن کے احسانات سے میری گردن جھک سی جاتی ہے۔۔۔اللہ ان کو سلامت رکھے ان سب کو میری دعا۔۔۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے ۔۔۔

ایک تشنہ مسافر !!! جس کے پاس سوالات کا انبار ہے اور ان کے جوابات کی تلاش کے لیے علم کی جستجو کے سفر پر رواں ہونے کو مسافر ہے اور مسافت میں اس دفعہ مشکلات تو ہوں گی مگر کامیابی میرا راستہ تک رہی ہے اس پر چلنا ہے کانٹوں کے بل اور میرے سامنے سب کچھ واضح ہے ۔۔
دعا کی طلب گار۔۔۔!
نور۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
 

تجمل حسین

محفلین
السلام علیکم!
نور بہنا! مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں کن الفاظ میں آپ کی اس تحریر کا جواب لکھوں۔ مجھے اعتراف ہے کہ بلاشبہ آپ کی تحریریں کبھی کبھی میرے جیسے عام لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کی تحریر معیاری نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا تحریر کا معیار اتنا بلند ہے کہ میرے جیسا کند ذہن بندہ اسے سمجھنے میں زیادہ وقت لیتا ہے۔
اب اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ چونکہ میں آپ کی تحاریر کم وقت میں سمجھنے سے قاصر ہوتا ہوں تو آپ کی تحاریر کو ناپسند کرنا شروع کردوں۔ یا آپ سے کہوں کہ چونکہ مجھے سمجھ نہیں آتی لہٰذا آپ اپنی تحاریر کا معیار تھوڑا کم کرلیں۔ ہرگز نہیں اس کے بجائے یہ ہونا چاہیے کہ میں آپ کی تحاریر کو سمجھنے کے لیے اپنے آپ کو اس معیار پر لاؤں کہ آپ کی تحاریر سمجھ سکوں اور ان سے فائدہ حاصل کرسکوں۔

مجھے خوف ہے کہ میرا قلم کا رشتہ مجھ سے چھوٹ نہ جائے ۔
ایسا ہرگز بھی مت سوچیں۔ کیا لوگوں کے منفی رویے سے ہمیں کوئی کام چھوڑ دینا چاہیے۔ نہیں بلکہ آپ کو یہ عزم کرنا چاہیے کہ آپ اپنے قلم سے لفظوں کے ایسے موتی پروئیں گی کہ یہی لوگ جو آپ کی حوصلہ شکنی کررہے ہیں کل آپ کو داد دینے پر مجبور ہوجائیں۔ اور یہ بات کہنے پر مجبور ہوجائیں کہ ہم نور بہنا کو سمجھ ہی نہیں سکے تھے۔ ہم تو اس وقت غلطی پر تھے۔
مگر شاید شاید میں اس محفل کی رونق کا حصہ نہ بن سکوں ۔۔ یہ میرا احساس کہ رہا ہے کہ میرا کام یہاں پر ختم ہے ۔۔
آپ سے کس نے کہا کہ آپ محفل کی رونق کا حصہ نہیں ہیں؟ یہ بات تو مجھ جیسے لوگوں پر صادق آتی ہے جو صرف ادھر ادھر کی باتوں کے سوا کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ آپ کہہ رہی ہیں کہ آپ کا کام یہاں ختم ہورہا ہے جبکہ میرا خیال ہے کہ ابھی تو کام کا آغاز ہوا ہے۔ تو کیا آپ کام کو آغاز میں ہی چھوڑنا چاہتی ہیں؟

میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں آپ کی اس تحریر کو پڑھنے کے بعد محسوس ہونے والے دکھ کی شدت کو الفاظ میں تحریر کرسکوں۔ دکھ کی شدت صرف محسوس ہی کرسکتا ہوں۔
آخر میں ایک درخواست کہ زندگی میں کبھی بھی اس محفل اور خاص کر قلم سے تعلق مت توڑئیے۔
والسلام
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ تو ادھر نہیں لکھا کہ میں چھوڑ کر جارہی ہوں۔جہاں سے اتنا پیار ملے وہاں پر یوں لکھنا ہی کفرانِ نعمت ہے ۔ میں نے شاید کچھ اور کہنا چاہا اور میں کہ پائی نہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ میں اس کو لکھتی ہی نہ۔۔۔۔ مگر جو لکھ دیا سو لکھ دیا۔۔۔ کبھی حبث دل میں بڑھ جاتا ہے بارش نہیں ہوتی تو پریشان ہو کر کچھ لکھا جاتا ہے جس کو ہم منتشر خیال کہتے ہیں ۔۔۔ بس یہ ایک منتشر خیال ہے جس کو میں نے جواز فراہم نہیں کیا کیونکہ منتشر خیال کو جواز شاید کم کم جان پاتے ہیں ۔۔ یہ ایک حساس دل کی تحریر تھی اس کو تحریر ہی لیں بس۔۔۔

جہاں تک محترم تجمل صاحب کا تعلق ہے آپ کے خلوص نے سچ میں شرمندہ کر دیا ہے مجھے اور میں لکھنے پر مجبور ہوئی ہو۔۔ میرے پیارے بھائی آپ کی باتوں کو اپنے ذہن میں رکھا ہے ۔اور محترم بے الف آزان۔۔۔ اس میں درد ضرور ہے مگر اعلان نہیں ۔۔
 

بے الف اذان

محفلین
محترم بے الف آزان۔۔۔ اس میں درد ضرور ہے مگر اعلان نہیں ۔۔
محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ ! میں تو اس محفل میں نیا ہوں ، نہیں جانتا کہ وہ کونسی باتیں ہیں جسکی بنا پر آپ کو یہ سب کہنا پڑا ، بیشک یہ ایسا احساس نہیں ہے کہ آپ رات کو ٹھیک ٹھاک سوئے اور صبح جاگنے پر آپ نے ایسے ہی کچھ لکھ دیا ۔ ضرور بہ ضرور اس کے پیچھے ایسے عوامل رہے ہونگے جن کے تسلسل نے آپ کو درد اگلنے پر مجبور کیا ہوگا ۔ اور ہر پڑھنے والا اسے خوب محسوس کر سکتا ہے ، دیکھ سکتا ہے ۔ شاید کبھی نہ کبھی یہ معاملہ سب کے ساتھ پیش آتا ہے ۔ ۔ ۔ کبھی نہ کبھی ۔ ۔ ۔ سب کے ساتھ !


میں کیا لکھوں میں کیا لکھوں کہ میرے سینے میں اک آگ برپا ہے
ہے اک طوفان سا جو سینے کو بھڑکائے رکھتا ہے
عجب اک جوش سا ، چنگاریاں بھرتا ، مرے دل سے گزرتا ہے
مرے دل کے فرش پر خون کے دھبّے نمایاں ہیں

میں کیا لکھوں
میں کیا لکھوں کہ میرے پَور جلتے ہیں
میں کاغذ جو کوئی تھاموں وہ جل کر راکھ ہوتا ہے
قلم کے منہ سے کوئی آگ سی ہر دم نکلتی ہے
مرے لکھے ہوئے کو جو مٹا کر خاک کرتی ہے

میں کیا لکھوں
میں کیا لکھوں کہ ان آنکھوں کو اب دِکھتا نہیں کچھ بھی
کسی نے روشنی ان کی سیاہی میں بدل دی ہے
سوائے خون کے اب تو نظر کچھ بھی نہیں آتا
یا چند بے نور سے چہرے
جنہیں میں دیکھ کر ، جینا تو کیا ، مر بھی نہیں سکتا
مگر وہ رقص کرتے ہیں ، بڑا ہی ظلم کرتے ہیں

میں کیا لکھوں
کہ لکھنے کو مجھے عنوان کی بے حد ضرورت ہے
مگر اب تو میرے جیون کے سب کردار مردہ ہیں
مرے اجڑے ہوئے گھر کے درودیوار مردہ ہیں
میں ان جلتے ہوئے پوروں سے اپنی آنکھیں نوچ ڈالوں گا
میں زخمی دل کے چھینٹوں سے سبھی دل کی دیواروں کو بہت ہی جگمکاؤں گا

مگر کاغذ نہ تھاموں گا
سبھی لکھا مٹا دوں گا
قلم بھی توڑ ڈالوں گا

میں اب ہر گز نہ لکھوں گا
میں اب ہر گز نہ لکھوں گا ۔ ۔ ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ تو ادھر نہیں لکھا کہ میں چھوڑ کر جارہی ہوں۔جہاں سے اتنا پیار ملے وہاں پر یوں لکھنا ہی کفرانِ نعمت ہے ۔ میں نے شاید کچھ اور کہنا چاہا اور میں کہ پائی نہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ میں اس کو لکھتی ہی نہ۔۔۔۔ مگر جو لکھ دیا سو لکھ دیا۔۔۔ کبھی حبث دل میں بڑھ جاتا ہے بارش نہیں ہوتی تو پریشان ہو کر کچھ لکھا جاتا ہے جس کو ہم منتشر خیال کہتے ہیں ۔۔۔ بس یہ ایک منتشر خیال ہے جس کو میں نے جواز فراہم نہیں کیا کیونکہ منتشر خیال کو جواز شاید کم کم جان پاتے ہیں ۔۔ یہ ایک حساس دل کی تحریر تھی اس کو تحریر ہی لیں بس۔۔۔

جہاں تک محترم تجمل صاحب کا تعلق ہے آپ کے خلوص نے سچ میں شرمندہ کر دیا ہے مجھے اور میں لکھنے پر مجبور ہوئی ہو۔۔ میرے پیارے بھائی آپ کی باتوں کو اپنے ذہن میں رکھا ہے ۔اور محترم بے الف آزان۔۔۔ اس میں درد ضرور ہے مگر اعلان نہیں ۔۔
دل میں حبس بڑھ جائے اور بارش ہو جائے تو مطلع صاف اورفرحت بخش ہو جاتا ہے مگر کبھی یوں بھی تو ہوتا کہ بارش کے بعد حبس اور بڑھ جاتا ہے تو پھر ایسی صورت میں کیا کِیا جائے؟
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
کوئی سامان تشنگی کا مہیا کرو
اب ابر کی نہ برسات کی ضرورت



ابن رضا

ایک بادل کے کئی ٹکرے ہیں
ہر ٹکرا پھر ایک بادل ہے
اور ہر بادل کے پاس آسمان ہے
سیلاب بہتا رہا یہاں وہاں
لوگ سمجھتے رہے مکاں بہا ہے
میں کہتی سب خاک خاک ہوگیا

اذان !
تمھارا نام ہی آذان ہے
اذن لو اے آذان
اور بے الف سے ہٹ کر
کچھ نیا سناؤ

جو دنیا درد سمجھ رہی ہے
اس کو میں ہنس کے پی جانا
جو میں درد سمجھوں
اس کو کوئی نہیں جانا
میرا اندر خالی ہے
اس میں کون سمانا
اس رمز کو وہ جانا
جس کے پاس سب جانا
یہ دنیا بڑی بے مایا
کون یہاں پر چھایا
ہم نے بوریا سنبھالا
سمجھا کہ روگ پالا
ہم ہوتے روگی تو اچھا ہوتا
بنتے ہم جوگی تو اچھا ہوتا
یہ دنیا بڑی بے ثمر ہے
میرا پاؤں اس کی نظر ہے
میں کیا کہوں جواب میں
کچھ نہیں اس کتاب میں
دل درد کے لکھ نہ پائے گا
یہ درد کیا کون سمجھ پائے گا
جو سمجھے وہ چپ رہ جائے گا
جو نہ سمجھے وہ مجھے تڑپائے گا
میں نے کہا بڑا برا کردیا
ڈ رتو میری نظر سے گر گیا ہے
جہاں یہ دنیا اس کو میں کیا جانوں
میرا تعصب مجھے کھا گیا
میری حرص نے دغا دیا
میری آنکھ میں ریا کاری
دل !دل شرم سے عاری
کیسے ہو دور اب گنہ گاری
ہم کو اس دنیا جانا ہے
جہاں انسان بستے ہوں
وہاں مکان گر جانے سے
کوئی فرق نہ پڑتا ہو
دلوں میں چراغ جلتے ہوں
ان چراغوں کی لو سے
خود کو جلا جانا ہے
ہم کو اس دنیا میں جانا ہے
جہاں سے روشنی بن کے نور
ذات کو نور کردے
میرے من کے اندھیروں کو
دور کردے ۔۔۔


اندھیرا دور ہوجانے کے بعد
ہمیں سب سمجھ آئے گا

میرے پاس لکھنے کا سرمایہ کوئی ایک حبس تو نہیں ابن رضا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ حبس میرے اندر معاشرے نے بھر دی ہے ۔ اس میں تنفس کے عمل نے مجھے نیلا کر دیا ہے ۔ یہاں میں لوگوں پر داغ سیاہی کے بھر کے ان کو داغدار کردوں ؟ یہاں میں انتہا کی بھی انتہا کردوں ۔۔۔ارے بارشیں کہاں ہوئیں ۔۔ارے سیلاب کہاں آیا ہے ۔۔ارے کوئی تو ہو جو آئے اس بارش کو برس جا۔۔ رم جھم ہوجائے ۔۔ رم جھم کی مستی ہوجائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تو خالی خولی باتیں ۔۔۔ان میں کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب کہ کوئی سوال نہ ہو
یاس کو اب جواز نہیں
درد کا اب حساب نہیں
یہ مجاز کی رمز کی بات نہیں
جل کے مرنا اس میں پیاس نہیں
غلطی سے دل کی بات لکھی
اس کی سزا میں نے چکھی
مجھے معاف احباب کردو
میرے الفاظ میں ندامت ہے
ان کو اب نظر انداز کردو
یہ سمجھ ، وہ سمجھ اور نہ سمجھی
سمجھ کر بھی جہاں میں نہ سمجھی

دنیا میں آتے جاتے رہیے
آنے جانا ایک میلا ہے
کون اس دنیا میں اکیلا ہے
وہ ذات جو کمال حق ہے
وہ نصیب کی بات ہے
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
میرے پاس لکھنے کا سرمایہ کوئی ایک حبس تو نہیں ابن رضا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب کہ کوئی سوال نہ ہو
یاس کو اب جواز نہیں
درد کا اب حساب نہیں
یہ مجاز کی رمز کی بات نہیں
جل کے مرنا اس میں پیاس نہیں
غلطی سے دل کی بات لکھی
اس کی سزا میں نے چکھی
مجھے معاف احباب کردو
میرے الفاظ میں ندامت ہے
ان کو اب نظر انداز کردو
یہ سمجھ ، وہ سمجھ اور نہ سمجھی
سمجھ کر بھی جہاں میں نہ سمجھی

دنیا میں آتے جاتے رہیے
آنے جانا ایک میلا ہے
کون اس دنیا میں اکیلا ہے
وہ ذات جو کمال حق ہے
وہ نصیب کی بات ہے
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
کبھی حبث دل میں بڑھ جاتا ہے بارش نہیں ہوتی تو پریشان ہو کر کچھ لکھا جاتا ہے
ارے محترمہ میں نے تو صرف حبس کی درست املا بتانے کے لیے جملہ لکھا تھا بس:)
 

نور وجدان

لائبریرین
مگر کبھی یوں بھی تو ہوتا کہ بارش کے بعد حبس اور بڑھ جاتا ہے تو پھر ایسی صورت میں کیا کِیا جائے؟

ارے محترمہ میں نے تو صرف حبس کی درست املا بتانے کے لیے جملہ لکھا تھا بس:)


کچھ محترم آپ کی ''مگر'' کا معاملہ تھا
اور کچھ
اوپر کا معاملہ تھا۔۔
کچھ بے الف آذان کی بات کا
کچھ آپ کی مگر کا
جواب تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حبس کی املاء اب کبھی غلط نہ ہوگی ایک سرخ سرخ پیاری سی رضا بھائی کی لائن تھی حبس پر کہ سوچا اب کہ املاء ٹھیک کر لو۔۔کسی دن لفظ سب سرخ ہی نہ ہوجائیں ۔

سلامت رہیں جناب۔
 

ابن رضا

لائبریرین
کچھ محترم آپ کی ''مگر'' کا معاملہ تھا
اور کچھ
اوپر کا معاملہ تھا۔۔
کچھ بے الف آذان کی بات کا
کچھ آپ کی مگر کا
جواب تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حبس کی املاء اب کبھی غلط نہ ہوگی ایک سرخ سرخ پیاری سی رضا بھائی کی لائن تھی حبس پر کہ سوچا اب کہ املاء ٹھیک کر لو۔۔کسی دن لفظ سب سرخ ہی نہ ہوجائیں ۔

سلامت رہیں جناب۔
سلامت رہیے
 

متلاشی

محفلین
کیا نور بہنا! نا امیدی اچھی نہیں ہوتی ۔۔۔! زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔۔۔آپ اتنی اچھی لکھاری اور شاعرہ ہیں یوں ناامیدہونا اچھا نہیں۔۔۔۔ !

تندیٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے ، انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا ، وہ قدم قدم پہ بہک گئے
 

نور وجدان

لائبریرین
کیا نور بہنا! نا امیدی اچھی نہیں ہوتی ۔۔۔! زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔۔۔آپ اتنی اچھی لکھاری اور شاعرہ ہیں یوں ناامیدہونا اچھا نہیں۔۔۔۔ !

تندیٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے ، انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا ، وہ قدم قدم پہ بہک گئے

کیا شعر ہے ، سارے ارادے خش و خاشاک میں بہا دئے ۔۔۔۔ اس شعر نے ایسا اثر کیا کہ سوچا اس کا جواب ایک تحریر میں دے دوں ۔۔۔۔ محفل چھوڑنے کی بات تو کبھی نہ کی تھی مگر لکھنے کی بات کی تھی کہ اب نہ لکھوں گی مگر وہ کیا میں نے اپنے ارادوں کو ٹوٹنے میں اللہ کے فیصلے کو پایا ہے کہ مجھے احساس ہوا کہ میں کچھ بھی نہیں ہیں ۔۔


عبدالقیوم چوہدری


یہاں
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
جو حق کو منظور ہے وہ کر دیجئے ۔۔ ! آپ سمجھتے ہیں ایسا کرنا بہا لے جائے گا تو زور لگایے اور دیکھیے ۔ عادت پڑ گئی ہے ء والی ے لکھنے کی ۔۔ تشکر ! اللہ خوش رکھے آپ کو !
سلامت رہیں
اس املا کی حد تک لڑائی جاری رہے گی
 

نور وجدان

لائبریرین
اس املا کی حد تک لڑائی جاری رہے گی

کوئی اعتراض نہیں کہ یہ حق ہے اور مجھ کو محتاط رکھنے پر آمادہ کرے گی اور کچھ نئی معلومات بھی دے گی ۔۔

شکریہ !
شکریہ !
شکریہ !
آپ کی اس لڑائی کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا !
سلامت رہیے آپ !
 
Top