حمید
محفلین
یاران محفل کے مشورے پر غزل کی زمین ہی تبدیل کر دی ہے،اس لیے دوبارہ لگا رہا ہوں-
اپنا چہرہ چھپا لے نہیں جاتے اب
میرے گھر سے اجالے نہیں جاتے اب
عقل کی تھیں عمارت میں ویرانیاں
ذہن پر چھائے جالے نہیں جاتے اب
مانگتے ہیں سمجھ کر وہ اب اپنا حق
کچھ گھروں سے اُٹھالے نہیں جاتے اب
ہے سزاآدمی کو طرب دائمی
جنتوں سے نکالے نہیں جاتے اب
سچ ہے اب آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے
کیوں زبانوں سے تالے نہیں جاتے اب
دوستی پالتے ہو تم اس دور میں
لوگوں سے بچے پالے نہیں جاتے اب