ایک حمد برائے اصلاح و تبصرہ

شاہد شاہنواز

لائبریرین
حمد باری تعالیٰ

تُو خدائے آدمِ باصفا (علیہ السلام)
تُو نصیرِ خاتم الانبیا(صلی اللہ علیہ وسلم )
تُو ہر ایک شے میں ہے جلوہ گر
تری ہستی سب سے مگر جُدا
تُو دلوں میں سب کے مقیم ہے
تُو بڑا رحیم و کریم ہے

تری ذات آنکھ سے ہے نہاں
تجھے دیکھتے ہیں مگر عیاں
سبھی ڈھونڈتے ہیں تجھے مگر
تُو رگِ گُلُو میں قریبِ جاں
تُو عزیز ہے، تُو حکیم ہے
تُو بڑا رحیم و کریم ہے

یہ تری زمیں، یہ ترے فلک
تری خلق فرش سے عرش تک
جہاں جس نے پائی چمک دمک
تری روشنی کی ہے اِک جھلک
تِری ذات سب سے قدیم ہے
تُو بڑا رحیم و کریم ہے

کیا کیوں نہ جائے ترا ادب ؟
ترے لفظِ کُن سے بنا ہے سب
سبھی مانتے ہیں تجھے خدا
تُو سبھی کا ہادی، تُو سب کا رب
تِرا پیار کتنا عظیم ہے!
تُو بڑا رحیم و کریم ہے

تِرے کام، تیرا نظام بس
یہ سبھی ہیں تیرے غلام بس
جسے جو بھی چاہئے جس گھڑی
وہ پکار لےترا نام بس
تُو خبیر ہے، تو علیم ہے
تُو بڑا رحیم و کریم ہے

برائے اصلاح ۔۔۔
جناب الف عین صاحب

اور برائے تبصرہ و تنقید:
محمد اسامہ سَرسَری
مزمل شیخ بسمل
 
حمد باری تعالیٰ
(۔۔۔۔۔۔)
اور برائے تبصرہ و تنقید:
محمد اسامہ سَرسَری
مزمل شیخ بسمل

تبصرہ:
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے۔ بہت سی داد قبول فرمائیے۔

تنقید:
تُو دلوں میں سب کے مقیم ہے ۔۔۔ کیا اللہ سب کے دلوں میں مقیم ہے؟ یا صرف مومنوں کے؟ مشورہ: (تو ہمارے دل میں مقیم ہے)​
جہاں جس نے پائی چمک دمک۔۔۔ ہر بند میں تیسرا مصرع غیرمقفی ہے، سوائے اس کے، نیز ”جہاں“ سے اسقاطِ الف عجیب سا لگ رہا ہے۔​
کیا کیوں نہ جائے ترا ادب؟۔۔۔ ”کیا“ سے الف کا اسقاط بھی عروضیوں کے نزدیک مکروہ ہے۔​

تُو سبھی کا ہادی، تُو سب کا رب۔۔۔ ”ہادی“ سے ی اور ”تو“ سے و گرنے کے بعد ”دِتُ“ ثقالت پیدا کر رہا۔​
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
بہت پیاری توحید کے جذب سے مہکتی حمد
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین
 

نایاب

لائبریرین
تبصرہ:
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے۔ بہت سی داد قبول فرمائیے۔

تنقید:
تُو دلوں میں سب کے مقیم ہے ۔۔۔ کیا اللہ سب کے دلوں میں مقیم ہے؟ یا صرف انسانوں کے؟ مشورہ: (تو ہمارے دل میں مقیم ہے)
جہاں جس نے پائی چمک دمک۔۔۔ ہر بند میں تیسرا مصرع غیرمقفی ہے، سوائے اس کے، نیز ”جہاں“ سے اسقاطِ الف عجیب سا لگ رہا ہے۔​
کیا کیوں نہ جائے ترا ادب؟۔۔۔ ”کیا“ سے الف کا اسقاط بھی عروضیوں کے نزدیک مکروہ ہے۔​

تُو سبھی کا ہادی، تُو سب کا رب۔۔۔ ”ہادی“ سے ی اور ”تو“ سے و گرنے کے بعد ”دِتُ“ ثقالت پیدا کر رہا۔​

محترم سرسری بھائی
اللہ نورالسماوات والارض ۔۔۔۔ اس آیت کے تناظر میں پرکھیں اس مصرع کو ۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی حمد ہے۔ ویسے جو حروف ساقط کئے گئے ہیں، ان کا اسقاط بھلا نہیں لگتا لیکن فنی طور پر تو درست ہیں۔ یوں تو ’تری ہستی‘ میں بھی آخری یا کا اسقاط برا لگ رہا ہے۔ اسے بآسانی ’ذات‘ میں بدلا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دوسری جگہ بھی الفاظ بدلے جا سکتے ہیں، بادل نہ مل سکے توو ایسےہی چھوڑا بھی جا سکتا ہے۔
البتہ مجھے دو بندوں میں بے ربطی کی کیفیت محسوس ہوئی۔
جہاں جس نے پائی چمک دمک
تری روشنی کی ہے اِک جھلک
تِری ذات سب سے قدیم ہے
روشنی کا تعلق اس کے پہلے دو مصرعوں سے بھی نہیں ہے، اور ذات کی قدامت سے بھی نہیں۔

تِرے کام، تیرا نظام بس
یہ سبھی ہیں تیرے غلام بس
جسے جو بھی چاہئے جس گھڑی
وہ پکار لےترا نام بس
۔۔تیرے غلام کون ہیں، یہ واضح نہیں۔

اور ہاں
سبھی ڈھونڈتے ہیں تجھے مگر
تُو رگِ گُلُو میں قریبِ جاں
÷÷ اس میں جملہ پورا نہیں ہو رہا ہے، ‘ہے‘ کی ضرورت ہے۔ دوسرا مصرع یوں ہو تو
تُو رگِ گُلُو میں ہے نزدِ جاں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اب دیکھئے ۔۔۔
تُوخدائےآدمِ باصفا (علیہ السلام)​
تُو نصیرِ خاتم الانبیا(صلی اللہ علیہ وسلم )​
تُو ہر ایک شے میں ہے جلوہ گر​
تری ذات سب سے مگر جُدا
تُو دلوں میں سب کے مقیم ہے​
تُو بڑا رحیم و کریم ہے​
تری ذات آنکھ سے ہے نہاں​
تجھے دیکھتے ہیں مگر عیاں​
سبھی ڈھونڈتے ہیں تجھے مگر​
تُو رگِ گُلُو میں ہے نزدِ جاں
تُو عزیز ہے، تُو حکیم ہے​
تُو بڑا رحیم و کریم ہے​
تِری پیروی میں حیات ہے
تِری بندگی میں نجات ہے
تِری ہر کسی پہ ہے دسترس
بڑی مقتدر تری ذات ہے
تِری ذات سب سے قدیم ہے
تُو بڑا رحیم و کریم ہے
کریں کیوں نہ سب ہی تِرا ادب؟
ترے لفظِ کُن سے بنا ہے سب​
سبھی مانتے ہیں تجھے خدا​
تُو سبھی کا ہادی، تُو سب کا رب
تِرا پیار کتنا عظیم ہے!​
تُو بڑا رحیم و کریم ہے​
تِرے کام، تیرا نظام بس​
تری سلطنت ہے مدام بس
جسے جو بھی چاہئے جس گھڑی​
وہ پکار لےترا نام بس​
تُو خبیر ہے، تو علیم ہے​
تُو بڑا رحیم و کریم ہے​
 
Top