سیما علی
لائبریرین
عُمر ساٹھ سال کی ہو یا ایک سو ساٹھ سال کی، یا ایک ہزار ساٹھ سال کی، یہ عُمر تو وقت کا ایک بہت ہی قلیل حِصہ ہے جیسے بجلی کا کوندا لہرا کر گُزر جائے۔ آدمی کے جینے سے پہلے اور مرنے کے بعد بھی وقت کا کوندا لپکتا رہا۔ آسمان پر پُرانے ستارے ٹوٹتے رہے اور نئے نجُوم پیدا ہوتے رہے۔ زمین سُورج کے گرد گردش کرتی رہی اور رہے گی۔ اور ہمارے تُمہارے خاک ہو جانے کے بعد بھی کرتی رہے گی۔تُمہارے حِصے میں وقت کی اتنی ہی لپک، آفاق کی اتنی ہی وسعت، زمین کی اتنی ہی گردش آئی ہے۔
اِس لئے سوال عرصٗہ حیات کا نہیں ہے، سوال حیات کا ہے۔ اپنی زندگی میں تُم نے کیا کِیا؟ کسی سے سچے دل سے پیار کیا؟ کسی دوست کو نیک صلاح دی؟ کسی دُشمن کے بیٹے کو محبت کی نظر سے دیکھا؟ جہاں اندھیرا تھا وہاں کبھی روشنی کی کرن لے کے گئے؟ جتنی دیر تک جیئے، اس جینے کا مطلب کیا تھا؟
"ایک خط ایک خُوشبو"
کرشن چندر
اِس لئے سوال عرصٗہ حیات کا نہیں ہے، سوال حیات کا ہے۔ اپنی زندگی میں تُم نے کیا کِیا؟ کسی سے سچے دل سے پیار کیا؟ کسی دوست کو نیک صلاح دی؟ کسی دُشمن کے بیٹے کو محبت کی نظر سے دیکھا؟ جہاں اندھیرا تھا وہاں کبھی روشنی کی کرن لے کے گئے؟ جتنی دیر تک جیئے، اس جینے کا مطلب کیا تھا؟
"ایک خط ایک خُوشبو"
کرشن چندر