ایک دوست کا کلام برائے تبصرہ

سر الف عین

اچھا ہے اپنے آپ پہ کڑھتے رہیں سدا
ہم پر عیاں تمہاری حقیقت نہ کیجیو

بزمِ جہاں میں کوئی تلاشو وفا شناس
مجھ سے تُو عمر بھر کی رفاقت نہ کیجیو

وصل و وفا ازل سے محبت کے دام‫ ہیں
ان پر یقیں کرو تو نہایت نہ کیجیو

سردی میں دستِ سرد سے چھو لو ہمارے گال
غیروں کے ساتھ ایسی شرارت نہ کیجیو

گلشن سے دور جا کے کرو شورشیں بپا
صحن چمن میں کوئی بغاوت نہ کیجیو

ساحل مری حیات میں جو کہنا ہے کہو
مرنے کے بعد میری مذمت نہ کیجیو

شکریہ
 
شتر گربہ سے لبریز
کیا تلاش کرنے کے لئے تلاشو لفظ ٹھیک ہے ۔ میں نے پہلی دفہ سنا ہے
ہم پر عیاں اپنی حقیقت نہ کیجئو ہونا چاہئے
سردی میں دستِ سرد سے چھو لو جو میرے گال ------- اس طرح لکھنے سے شترگربہ ٹھیک ہو سکتا ہے
 
آخری تدوین:
ب
شتر گربہ سے لبریز
کیا تلاش کرنے کے لئے تلاشو لفظ ٹھیک ہے ۔ میں نے پہلی دفہ سنا ہے
ہم پر عیاں اپنی حقیقت نہ کیجئو ہونا چاہئے
سردی میں دستِ سرد سے چھو لو جو میرے گال ------- اس طرح لکھنے سے شترگربہ ٹھیک ہو سکتا ہے
بہت شکریہ ارشد بھائی۔۔۔
میر تقی میر صاحب کا شعر ہے۔۔۔

بحث نالہ بھی کیجیو بلبل
پہلے پیدا تو کر لب گفتار
میر تقی میر

کیجیو کے ساتھ کر ، کہہ ، لے وغیرہ آنا چاہیے تھا۔۔۔
استاد محترم کا انتظار کرتے ہیں دیکھئے انکی کیا رائے ہے۔۔۔
 
ہمارے اجداد چونکہ یوپی والے تھے، تو ہم نے اپنے بزرگوں کو ’’کیجیو‘‘ کے ساتھ ہمیشہ ’’تُو‘‘ کا صیغہ استعمال کرتے سنا ہے، اس کے علاوہ اساتذہ کے کلام میں بھی زیادہ تر یہی صورت نظر آتی ہے، جیسا کہ خود میرؔ کی مثال سے واضح ہے جو آپ نے اوپر بیان کی۔

’’تلاشنا‘‘ گوگہ اب لغات میں موجود ہے، مگر بول سننے میں اتنا اچھا نہیں لگتا۔ تلاش فارسی کا لفظ ہے، اور غالباً فارسی مصادر صرف ن پر ختم ہوتے ہیں، نا سے مصادر بنانے کا رواج اردو میں ہے، مگر مجھے ذاتی طور پر یہ صرف مقامی الفاظ کے ساتھ ہی مناسب لگتا ہے جیسے لکھنا، پڑھنا، کھانا، آنا وغیرہ۔ اسی اصول پر اگر ’’بولنے‘‘ کے لئے فارسی سے گفتن مستعار لے کر اسے ’’گفتنا‘‘ بنا دیا جائے تو عجیب لگے گا کہ نہیں؟ :)
 

الف عین

لائبریرین
تلاش بطور فعل ہندی والے استعمال کرتے ہیں، ان کی دیکھا دیکھی اردو والے بھی کرنے لگے ہیں مگر یہ غلط ہے، مجھے تلاشو یا تلاشنا قبول نہیں۔ کیجیو، یا 'یو' پر ختم ہونے والے سارے امر کے افعال کو کسی طرح بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، تو اور تم کے علاوہ آپ کے ساتھ بھی شاید مثالیں مل سکتی ہیں۔ تم کے ساتھ تو بہر حال درست ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھا ہے اپنے آپ پہ کڑھتے رہیں سدا
ہم پر عیاں تمہاری حقیقت نہ کیجیو
... شتر گربہ، کڑھتے رہو کہنے سے ٹھیک ہو جائے گا
تمہاری بھی درست نہیں، تم اپنی کیا جا سکتا ہے

بزمِ جہاں میں کوئی تلاشو وفا شناس
مجھ سے تُو عمر بھر کی رفاقت نہ کیجیو
... تُو تخاطب ہے؟ اگر ہاں تو تلاشنا کو درست مان بھی لیا جائے تو 'تلاش کر' ہونا چاہیے۔ اور اگر محض حرف جار ہے، جو، سو کے قافیے والا تو بھرتی کا ہے

وصل و وفا ازل سے محبت کے دام‫ ہیں
ان پر یقیں کرو تو نہایت نہ کیجیو
... نہایت یقین کرنا محاورہ نہیں

سردی میں دستِ سرد سے چھو لو ہمارے گال
غیروں کے ساتھ ایسی شرارت نہ کیجیو

گلشن سے دور جا کے کرو شورشیں بپا
صحن چمن میں کوئی بغاوت نہ کیجیو
.. دونوں درست اوپر کے

ساحل مری حیات میں جو کہنا ہے کہو
مرنے کے بعد میری مذمت نہ کیجیو
کہنا کے الف کا گرنا کرخت لگتا ہے 'کہنا ہے جو کہو' بہتر ہے
 
Top