عمران سرگانی
محفلین
فعلن فعلن فعلن فعلن
باپ
دھوپ میں باہر جب میں نکلتا
مجھ پر میرے باپ کا سایہ پڑتا
اب میں سمجھا میرا باپ مرے آگے کیوں چلتا تھا
جب میں پیر اٹھاتا تو وہ اپنی ہتھیلی نیچے رکھ دیتا تھا
اب جو میرے سر سے اسکا سایہ اٹھا تو یہ معلوم پڑا
راہِ زیست کٹھن ہے کتنی
ریت ان صحراؤں کی گرم ہے کتنی
باپ
دھوپ میں باہر جب میں نکلتا
مجھ پر میرے باپ کا سایہ پڑتا
اب میں سمجھا میرا باپ مرے آگے کیوں چلتا تھا
جب میں پیر اٹھاتا تو وہ اپنی ہتھیلی نیچے رکھ دیتا تھا
اب جو میرے سر سے اسکا سایہ اٹھا تو یہ معلوم پڑا
راہِ زیست کٹھن ہے کتنی
ریت ان صحراؤں کی گرم ہے کتنی