سید شہزاد ناصر
محفلین
غالب
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا
دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری
حسن کو تغافل میں جر ات آزما پایا
غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل
خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا
حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بار ہا ڈھونڈھا، تم نے بارہا پایا
شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا
متین امروہوی
پوچھئے نہ یہ ہم سے بتکدے میں کیا پایا
جب صنم کو پوجا ہے، تب کہیں خدا پایا
سربلند میرا بھی، ہوگیا زمانے میں
نقش پائے جاناں پر جب اُسے جھکا پایا
خون میری آنکھوں نے بارہا بہایا ہے
بار غم محبت میں، دل کہاں اُٹھا لایا
زندگی! رفاقت کا کھل گیا بھرم تیری
جب چمن میں خوشبو کو پھول سے جُدا پایا
داستاں گلستاں کی، کہہ رہی تھی خاموشی
عندلیب گلشن کو ہم نے بےنوا پایا
میکدے کی راہوں میں پھونک کر قدم رکھنا
تیز گام رندوں کو راہ میں گرا پایا
آئینے ہزاروں ہیں عکس ایک ہے اُس کا
ہم نے کل عناصر میں جلوہء خدا پایا
عشق نے متین اپنا معجزہ دکھایا ہے
جذبہء محبت سے حسن کا پتا پایا
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا
دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری
حسن کو تغافل میں جر ات آزما پایا
غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل
خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا
حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بار ہا ڈھونڈھا، تم نے بارہا پایا
شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا
متین امروہوی
پوچھئے نہ یہ ہم سے بتکدے میں کیا پایا
جب صنم کو پوجا ہے، تب کہیں خدا پایا
سربلند میرا بھی، ہوگیا زمانے میں
نقش پائے جاناں پر جب اُسے جھکا پایا
خون میری آنکھوں نے بارہا بہایا ہے
بار غم محبت میں، دل کہاں اُٹھا لایا
زندگی! رفاقت کا کھل گیا بھرم تیری
جب چمن میں خوشبو کو پھول سے جُدا پایا
داستاں گلستاں کی، کہہ رہی تھی خاموشی
عندلیب گلشن کو ہم نے بےنوا پایا
میکدے کی راہوں میں پھونک کر قدم رکھنا
تیز گام رندوں کو راہ میں گرا پایا
آئینے ہزاروں ہیں عکس ایک ہے اُس کا
ہم نے کل عناصر میں جلوہء خدا پایا
عشق نے متین اپنا معجزہ دکھایا ہے
جذبہء محبت سے حسن کا پتا پایا