محمد فائق
محفلین
آج بالکل مختلف رن کی کہانی ہوئے گی
تیغ و خنجر پر گُلو کی حکمرانی ہوئے گی
ہوئیں گے تشنہ دہن پر اطمینان و پر سکوں
مضطرب، بے چین دریا کی روانی ہوئے گی
حرّیت کی نگہبانی ہوگی قیدوبند سے
بے ردائی سے ردا کی پاسبانی ہوئے گی
حسن ہوئے گا تصدق اک سیاہ فام پر
شوق سے قرباں ضعیفی پر جوانی ہوئے گی
اک ہنسی آئے گی دامن میں کئی مطلب لیے
بے زبانی سے زباں کی ترجمانی ہوئے گی
ظلمتِ بیعت کا ہو جائے گا یکسر خاتمہ
اک شمعِ انکار سے یوں ضوفشانی ہوئے گی
یاد رکھا جائے گا مظلوم کے کردار کو
ظلم کی لکھی ہوئی گرچہ کہانی ہوئے گی
اس طرح ٹوٹے گا کچھ مظلوموں پہ کوہِ ستم
سہل ہوگی موت، مشکل زندگانی ہوئے گی
کم سنوں کے سر بھی نیزوں پر اٹھائے جائیں گے
شرم سے تہذیبِ مقتل پانی پانی ہوئے گی
تین دن مہمانوں کو بے آب رکھا جائے گا
کیا ستم ہے، اس طرح بھی میزبانی ہوئے گی
ورنہ فائق تُو کہاں اور یہ سخن سازی کہاں
ہے یقیں تجھ پرکسی کی مہربانی ہوئے گی
تیغ و خنجر پر گُلو کی حکمرانی ہوئے گی
ہوئیں گے تشنہ دہن پر اطمینان و پر سکوں
مضطرب، بے چین دریا کی روانی ہوئے گی
حرّیت کی نگہبانی ہوگی قیدوبند سے
بے ردائی سے ردا کی پاسبانی ہوئے گی
حسن ہوئے گا تصدق اک سیاہ فام پر
شوق سے قرباں ضعیفی پر جوانی ہوئے گی
اک ہنسی آئے گی دامن میں کئی مطلب لیے
بے زبانی سے زباں کی ترجمانی ہوئے گی
ظلمتِ بیعت کا ہو جائے گا یکسر خاتمہ
اک شمعِ انکار سے یوں ضوفشانی ہوئے گی
یاد رکھا جائے گا مظلوم کے کردار کو
ظلم کی لکھی ہوئی گرچہ کہانی ہوئے گی
اس طرح ٹوٹے گا کچھ مظلوموں پہ کوہِ ستم
سہل ہوگی موت، مشکل زندگانی ہوئے گی
کم سنوں کے سر بھی نیزوں پر اٹھائے جائیں گے
شرم سے تہذیبِ مقتل پانی پانی ہوئے گی
تین دن مہمانوں کو بے آب رکھا جائے گا
کیا ستم ہے، اس طرح بھی میزبانی ہوئے گی
ورنہ فائق تُو کہاں اور یہ سخن سازی کہاں
ہے یقیں تجھ پرکسی کی مہربانی ہوئے گی