کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام اعلیکم
تمام احباب محفل بطور خاص جناب الف عین سر، جناب محمد وارث صاحب، جناب راحیل فاروق بھائی، جناب محمد ریحان قریشی صاحب، جناب فاتح بھائی، جناب آوازِ دوست بھائی، جناب محمد تابش صدیقی بھائی
میری غزل کا ایک شعر ہے:
میں شہرِ غم میں کاشف ایسی تاریخی جگہ پر ہوں
گلی دیوارِ گریہ بھی جہاں آہستہ آہستہ !
کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ دیوار گرتی ہے، ڈھے جاتی ہے، گلتی نہیں۔
کیا اس شعر میں دیوار کے گرنا درست استدلال نہیں ہے۔
اگر مصرع "گری دیوارِ ِ" سے بدل بھی دیا جائے تو دیوار "آہستہ آہستہ" کیسے "گرے گی" ۔ سلو موشن میں !!
ہم نے اکثر دیواروں کے "گلنے" کے بابت نثر میں پڑھا ہوگا۔ اور ویسے بھی اشک فشانی سے دیوار "گل" ہی سکتی ہے الّا یہ کہ اشکوں کا کوئی طوفان دیوار کو "بہا" لے جائے !
رہنمائی فرمائیں۔
تمام احباب محفل بطور خاص جناب الف عین سر، جناب محمد وارث صاحب، جناب راحیل فاروق بھائی، جناب محمد ریحان قریشی صاحب، جناب فاتح بھائی، جناب آوازِ دوست بھائی، جناب محمد تابش صدیقی بھائی
میری غزل کا ایک شعر ہے:
میں شہرِ غم میں کاشف ایسی تاریخی جگہ پر ہوں
گلی دیوارِ گریہ بھی جہاں آہستہ آہستہ !
کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ دیوار گرتی ہے، ڈھے جاتی ہے، گلتی نہیں۔
کیا اس شعر میں دیوار کے گرنا درست استدلال نہیں ہے۔
اگر مصرع "گری دیوارِ ِ" سے بدل بھی دیا جائے تو دیوار "آہستہ آہستہ" کیسے "گرے گی" ۔ سلو موشن میں !!
ہم نے اکثر دیواروں کے "گلنے" کے بابت نثر میں پڑھا ہوگا۔ اور ویسے بھی اشک فشانی سے دیوار "گل" ہی سکتی ہے الّا یہ کہ اشکوں کا کوئی طوفان دیوار کو "بہا" لے جائے !
رہنمائی فرمائیں۔