ایک بیوہ رئیس زادی کی دو کنیزیں تھیں جن سے وہ گھر کی کام لیتی تھی۔ یہ دونوں کنیزیں سست، کاہل اور کام چور تھیں۔ انہیں کام کرنے سے سخت نفرت تھیں۔ خاص طور پر صبح سویرے اٹھنا تو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ ان کی مالکہ انہیں مرغ کی اذان پر جگا دیتی کہ اٹھو، صبح ہو گئی ہے۔ گھر کا کام کرو۔ ادھر مرغ کی اذان کا کیا وہ تو آدھی رات گئے ہی اذان دینے لگتا۔ دونوں کنیزوں نے تنگ آکر مرغ کو جان سے مار دینے کا فیصلہ کیا۔ کہ نہ یہ ہوگا، نہ اذان دے گا اور وہ دن چڑھے تک مزے کی نیند سوئیں گی۔ ایک دن دونوں کنیزوں نے مالکہ کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مرغ کو پکڑ کر مار ڈالا اور ایک جگہ دبا دیا۔ اب ہوا یہ کہ مرغ کے نہ ہونے سے بیوہ کو وقت کا اندازہ ہی نہ رہا۔ وہ کنیزوں کی جان کھانے لگی اور انہیں نصف شب کو جگانے لگی۔
حاصل کلام
غیر ضروری چالاکی اور ہوشیاری کا نتیجہ ہمیشہ تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔
(حکایات سعدی)