محمد اظہر نذیر
محفلین
ہم سے کوئی کمال ہو جائے
مہرباں کچھ جمال ہو جائے
آج تک اک نہ مل سکے کوئی
ایک ایسی مثال ہو جائے
منہ کا بس ذائقہ بدلنے کو
آج جام سفال ہو جائے
دوسروں کی بہت تواضع ہو
کچھ ہی میرا خیال ہو جائے
حال دل اُس کے روبرو کہہ دوں
اسقدر بس مجال ہو جائے
اُس کو دیکھو اُسی طرح اظہر
جس سے عارض گلال ہو جائے