ایک شرارتی سی غزل،'' ہم سے کوئی کمال ہو جائے'' اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لیے

ہم سے کوئی کمال ہو جائے
مہرباں کچھ جمال ہو جائے
آج تک اک نہ مل سکے کوئی
ایک ایسی مثال ہو جائے
منہ کا بس ذائقہ بدلنے کو
آج جام سفال ہو جائے
دوسروں کی بہت تواضع ہو
کچھ ہی میرا خیال ہو جائے
حال دل اُس کے روبرو کہہ دوں
اسقدر بس مجال ہو جائے
اُس کو دیکھو اُسی طرح اظہر
جس سے عارض گلال ہو جائے
 

اسد قریشی

محفلین
اظہر بھائی، اچھی غزل ہے شرارت تو مجھے کہیں نظر نہیں آئی خیر آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں۔ اصلاح تو میں کر نہیں سکتا کہ اس قابل نہیں، کچھ مشورے دے رہا ہوں اگر قبول ہوں تو رکھ لیجیئے گا:

1)دوسری ہو نہیں سکے کوئی
2)کچھ مرا بھی خیال ہو جائے
3)میری اتنی مجال ہوجائے
4)آنکھ بھر کر جو دیکھ لے اظہر
پھر تو عارض گُلال ہوجائے
 
اظہر بھائی، اچھی غزل ہے شرارت تو مجھے کہیں نظر نہیں آئی خیر آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں۔ اصلاح تو میں کر نہیں سکتا کہ اس قابل نہیں، کچھ مشورے دے رہا ہوں اگر قبول ہوں تو رکھ لیجیئے گا:

1)دوسری ہو نہیں سکے کوئی
2)کچھ مرا بھی خیال ہو جائے
3)میری اتنی مجال ہوجائے
4)آنکھ بھر کر جو دیکھ لے اظہر
پھر تو عارض گُلال ہوجائے
ارے جناب اسد صاحب، ہم تو تلاش میں رہتے کہ علم کہیں سے ملے اور ہم بہرہ ور ہوں ، شکر گزار کہ آپ نے حوصلہ بڑھایا، اور ہو سکتا ہے کہ مجھے دکھی ہو شرارت ہو نہیں :)۔ امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی مشوروں سے نوازتے رہیں گے۔ میں آپ کے مشوروں پر غور کرتا ہوں گھر جا کے انشااللہ
 

الف عین

لائبریرین
ہم سے کوئی کمال ہو جائے
مہرباں کچھ جمال ہو جائے
//ہم سے ایسا کمال ہو جائے
مہر باں وہ جمال ہو جائے
کیا جا سکتا ہے، جس سے بات مکمل ہو جائے۔

آج تک اک نہ مل سکے کوئی
ایک ایسی مثال ہو جائے
//پہلا مصرع رواں نہیں، اس کو یوں کر دو۔
آج تک مل سکی نہ جس کی نظیر
لیکن تب بھی سوال رہ جاتا ہے کہ کیا مثال؟

منہ کا بس ذائقہ بدلنے کو
آج جام سفال ہو جائے
//چلے گا۔

دوسروں کی بہت تواضع ہو
کچھ ہی میرا خیال ہو جائے
//’ہی‘ کیوں؟
دوسروں کی تو خاطریں ہیں بہت
کچھ ہمارا خیال ہو جائے

حال دل اُس کے روبرو کہہ دوں
اسقدر بس مجال ہو جائے
//کہہ دوں کی جگہ کہہ سکوں لا سکو تو بہتر ہے، جیسے
حال دل کہہ سکوں میں اس کے حضور

اُس کو دیکھو اُسی طرح اظہر
جس سے عارض گلال ہو جائے
//یہ صورت زیادہ رواں ہے
اس کو اس طرح دیکھئے اظہر
اس کا عارض ۔۔۔۔
 
Top