ایک شعر؛؛؛؛

شوکت پرویز

محفلین
السلام علیکم شوکت بھائی
سحر بروز فَعَل ہے کیا؟
وعلیکم السّلام بلال بھائی !
ٹیگ تو کر دیتے، کیسے پتہ چلے کہ کوئی یاد کر رہا ہے :)
سََ + حَر (صبح)
سِح + ر (جادو)

عینی نے جادو والا سِحر استعمال کیا ہے اور ان کا شعر وزن میں ہے۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال بھائی ٹیگ تو کر دیتے، کیسے پتہ چلے کہ کوئی یاد کر رہا ہے :)
سََ + حَر (صبح)
سِح + ر (جادو)

عینی نے جادو والا سِحر استعمال کیا ہے اور ان کا شعر وزن میں ہے۔۔۔
زبردست
اسی لئے میں کنفیوژن کا شکار ہو گیا تھا اور دو تین اشعار بھی یاد کئے، ان میں بھی صبح والا ہی پتہ لگا۔
اسی طرح "قدر" کے دونوں معنی میں تلفظ کا کیا عمل ہے دخل ہے؟
 

شوکت پرویز

محفلین
کچھ اور الفاظ بھی ہیں جو اردو شعر میں وتد مجموع اور وتد مفروق دونوں طرح درست مانے جاتے ہیں۔
صبح، طرح، وضع، رفع، قطع؛ وغیرہ۔

شوکت پرویز ، محمد بلال اعظم
جی استاد جی !
گر چہ ان کا معاملہ قدر اور سحر سے ذرا مختلف ہے۔
قدر اور سحر: وتد مجموع (ف + عو) اور وتد مفروق (فا + ع) صورت میں معنی مختلف ہوتے ہیں۔
جب کہ۔۔۔
صبح، طرح، وضع، رفع، قطع: ان الفاظ کا وتد مجموع یا وتد مفروق تلفظ ہونے سے معنی میں فرق نہیں پڑتا۔۔۔
 
بہت شکریہ شوکت پرویز صاحب۔
لفظ ’’سَحَر‘‘ اور ’’سِحر‘‘ مذکورہ بالا الفاظ کی نہج پر نہیں آتے۔ سحَر (صبح) وتد مجموع ہے اور سِحر (جادو) وتد مفروق ہے۔
ان دونوں ( ’’سَحَر‘‘ اور ’’سِحر‘‘) میں حروفِ مادہ متماثل ہیں تاہم لفظ الگ الگ ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
چلو اب سحر کے سحر سے نکل آئیں، اور شعر کی قدر دیکھیں۔
اوزان درست ہیں، اس میں دو رائے نہیں۔
البتہ محاورہ غلکط ہے۔ تعویذ ’گھول کر‘ پلائے جاتے ہیں۔ ایسے ہی پلانے کا محاورہ میں نے تو نہیں سنا۔
ویسے کیونکہ مطلب سمجھ میں آ جاتا ہے، اس لئے محاورہ کی درستگی کے لئے اتنی زیادہ فکر کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔
دوسرے یہ ایک شعر ہی ہے، غزل کی زمین میں ابھی قید نہیں ہوئی۔ اس لئے اِسے ’اُسے‘ ردیف میں قید کرنے کی بجائے ’بہت‘ میں مردف کیا جائے۔ ’اسے‘ تو سمجھ میں آ جاتا ہے کہ پہلے مصرع میں وہ کا استعمال ہے ہی۔ ’پلائے ہیں بہت‘ زیادہ معنی خیز ہو جاتا ہے، اور بہتر ردیف بن سکتی ہے۔
 
Top