محمد بلال اعظم
لائبریرین
چھوڑ کے جانا ہی تھا تو چلو جاتے جاتے
کوئی رشتہ کوئی وعدہ ہی نبھاتے جاتے
استادِ محترم الف عین صاحبجناب محمد یعقوب آسی صاحب
مزمل شیخ بسمل بھائی
شاہد شاہنواز بھائی
اسد قریشی صاحب
شعر میں نزاکت کی کمی محسوس ہوتی ہے۔۔ احمد فراز کی غزل کا مطلع دیکھئے جس پر آپ نے لکھا۔۔۔
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
آپ نے لکھا
چھوڑ کے جانا ہی تھا تو چلو جاتے جاتے
کوئی رشتہ کوئی وعدہ ہی نبھاتے جاتے
دوسرا مصرع اچھا ہے، پہلا کچھ اور سوچئے کہ ہمیں یہ نہیں بھایا۔۔۔
سوچتے ہیں کچھ اور۔
ویسے احمد فراز نے اتنا اچھا لکھا ہے کہ چاہے کوئی بھی لکھے، اُن کی زمینوں پہ اُن جیسا لکھنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور ان سے اچھا لکھنا تو۔۔۔