خودداریوں نے پیا س بجھانے مجھے نہ دی پھیلا سکا نہ ہاتھ سمندر کے سامنے خورشید بھارتی
خورشید بھارتی محفلین جون 14، 2016 #1 خودداریوں نے پیا س بجھانے مجھے نہ دی پھیلا سکا نہ ہاتھ سمندر کے سامنے خورشید بھارتی
سید عاطف علی لائبریرین جون 14، 2016 #2 خودداریوں نے پیا س بجھانے نہ دی مجھے پھیلا سکا نہ ہاتھ سمندر کے سامنے اس طرح یہ شعر مطلع بن سکتا ہے کسی غیر مردف غزل کا ۔ شعر اچھا ہے۔
خودداریوں نے پیا س بجھانے نہ دی مجھے پھیلا سکا نہ ہاتھ سمندر کے سامنے اس طرح یہ شعر مطلع بن سکتا ہے کسی غیر مردف غزل کا ۔ شعر اچھا ہے۔