ارم شاہ
محفلین
"طلب کا چھن جانا"
طلب کا چھن جانا بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے-بعض اوقات ہم خدا سے وہ مانگ لیتے ہیں جو ہمارے لئے نہیں ہوتا'وہ کسی اور کے لئے مخصوص ہوتا ہے-ایک چیز یا ایک شخص دنیا میں صرف ایک ہی ہے اور وہ دنیا میں کسی ایک کو ہی مل سکتا ہے.ایسے میں ایک شخص یا ایک چیز کے زائد امیدواروں کو اکیلا نہیں چھوڑا جاتا.
کہ وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جائیں اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیں.
ایسے لوگوں کو اس مقام پر لا کر کھڑا کر دیا جاتا ہے کہ ان کو اپنی خواہش اور دعا پوری ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہوتی ہے.لیکن پھر ان کی طلب سلب کر لی جاتی ہے.
مثال کے طور پر....
اگر ایک چیز یا شخص کی طلب کرنے والوں کی تعداد پانچ ہےوہ شخص یا چیز ملے گا تو کسی ایک کو ہی.البتہ باقی چار میں سے جو اللہ کی طرف رجوع کرے گا.اس کی طلب ہی ختم کر دی جائے گی.
بنا کسی دکھ درد'رنج و ملال کےاس شخص کو قرب الہی حاصل ہو گا'اور اسے وہ عطا کیا جائے گاجس کا وہ مستحق ہو گا.
باقی جو اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے سے محروم رہ جائیں گے وہ ساری زندگی حزن وملال میں گزار دیں گے........
کسی طالب کی طلب یا خواہش کو اس دنیا کی کوئی چیز کم یا ختم نہیں کر سکتی یہاں تک کہ حکم ربی نہ ہو.
لیکن جب حکم ربی ہوتا ہے تو انسان کی دعا قبولیت کی حدوں کو چھو رہی ہوتی ہے اور اگر طالب چاہے تو اسکی انگلی کی ایک جنبش پر اس کی طلب اس کے حوالے کر دی جاتی ہے.
مگر اس مقام پر اگر طلب ہی ختم ہو جائے یا کر دی جائےتو طالب اپنی طلب سے یوں بے نیاز ہو جاتا کہ جیسے اس نے کبھی اس چیز کی طلب کی ہی نہ ہواور یہ کیفیت بڑی سکون دینے والی ہوتی ہے.
طلب کا چھن جانا بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے-بعض اوقات ہم خدا سے وہ مانگ لیتے ہیں جو ہمارے لئے نہیں ہوتا'وہ کسی اور کے لئے مخصوص ہوتا ہے-ایک چیز یا ایک شخص دنیا میں صرف ایک ہی ہے اور وہ دنیا میں کسی ایک کو ہی مل سکتا ہے.ایسے میں ایک شخص یا ایک چیز کے زائد امیدواروں کو اکیلا نہیں چھوڑا جاتا.
کہ وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جائیں اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیں.
ایسے لوگوں کو اس مقام پر لا کر کھڑا کر دیا جاتا ہے کہ ان کو اپنی خواہش اور دعا پوری ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہوتی ہے.لیکن پھر ان کی طلب سلب کر لی جاتی ہے.
مثال کے طور پر....
اگر ایک چیز یا شخص کی طلب کرنے والوں کی تعداد پانچ ہےوہ شخص یا چیز ملے گا تو کسی ایک کو ہی.البتہ باقی چار میں سے جو اللہ کی طرف رجوع کرے گا.اس کی طلب ہی ختم کر دی جائے گی.
بنا کسی دکھ درد'رنج و ملال کےاس شخص کو قرب الہی حاصل ہو گا'اور اسے وہ عطا کیا جائے گاجس کا وہ مستحق ہو گا.
باقی جو اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے سے محروم رہ جائیں گے وہ ساری زندگی حزن وملال میں گزار دیں گے........
کسی طالب کی طلب یا خواہش کو اس دنیا کی کوئی چیز کم یا ختم نہیں کر سکتی یہاں تک کہ حکم ربی نہ ہو.
لیکن جب حکم ربی ہوتا ہے تو انسان کی دعا قبولیت کی حدوں کو چھو رہی ہوتی ہے اور اگر طالب چاہے تو اسکی انگلی کی ایک جنبش پر اس کی طلب اس کے حوالے کر دی جاتی ہے.
مگر اس مقام پر اگر طلب ہی ختم ہو جائے یا کر دی جائےتو طالب اپنی طلب سے یوں بے نیاز ہو جاتا کہ جیسے اس نے کبھی اس چیز کی طلب کی ہی نہ ہواور یہ کیفیت بڑی سکون دینے والی ہوتی ہے.