محمد اظہر نذیر
محفلین
ملا نہ وقت وہ حالات کے تعاقب میں
جو کھو گیا تھا، تری ذات کے تعاقب میں
ذرا سی دیر میں دیکھا کہ شام ڈھل بھی گئی
یہ دن بھی ڈوب گیا، رات کے تعاقب میں
تُو ایک پل میں کہے گا، پہ ہم بتائیں گے
تمام عمر، وجوہات کے تعاقب میں
کہو نہ حرف بھی سوچو کہیں بُرا تو نہیں
رہو ہمیشہ خیالات کے تعاقب میں
مری ہی ذات میں دوجا یہ شخص کون رہا
یہ کھوجنا ہے تضادات کے تعاقب میں
تجھے تو غرض نہیں ہے صلہ ملے اظہر
مگر ہیں لوگ مفادات کے تعاقب میں
جو کھو گیا تھا، تری ذات کے تعاقب میں
ذرا سی دیر میں دیکھا کہ شام ڈھل بھی گئی
یہ دن بھی ڈوب گیا، رات کے تعاقب میں
تُو ایک پل میں کہے گا، پہ ہم بتائیں گے
تمام عمر، وجوہات کے تعاقب میں
کہو نہ حرف بھی سوچو کہیں بُرا تو نہیں
رہو ہمیشہ خیالات کے تعاقب میں
مری ہی ذات میں دوجا یہ شخص کون رہا
یہ کھوجنا ہے تضادات کے تعاقب میں
تجھے تو غرض نہیں ہے صلہ ملے اظہر
مگر ہیں لوگ مفادات کے تعاقب میں