ایک عاجزانہ سی کاوش، ایک غزل رہ نمائی کے لئے اب کہاں لوگ وہ باقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

اب کہاں لوگ وہ باقی، وہ تو سب چھوڑ گئے
مے کدہ، مے ہو یا ساقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

وہ جو عزت بھی کیا کرتے تھے مے خانوں میں
سب ہیں اب خاک میں خاکی، وہ تو سب چھوڑ گئے

جو تھے میدان کے ماہر، وہ کہاں پاو گے
اب ہیں میدان میں تاقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

اب تو ناپاک سے لوگوں نے سجائی محفل
جن کا مطلوب تھا پاکی، وہ تو سب چھوڑ گئے

یہ کہاں ڈھونڈنے جائے گا بچارہ اظہر
جو ہوئے اس سے تھے شاکی، وہ تو سب چھوڑ گئے​

محترم اُستاتذہ کرام،
قوافی ملاحظہ کیجیے، کیا قی اور کی ایک ساتھ آ سکتے ہیں؟
والسلام
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو یہ کہوں کہ قوافی غلط ہیں۔ ق کو ک کے طور پر لینے سے صوتی قافیہ نہیں بنتا، صوتی قافیے، ز، ذ، ض کے تو ہو سکتے ہیں۔ ق اور ک الگ الگ آوازیں ہیں۔ مطلع میں دونوں مصرعوں میں ’قی‘ ہے، تو ہر شعر میں اس کا التزام رکھنا تھا۔
دوسری بات۔۔ ’وہ تو سب چھوڑ گئے‘ میں وہ تو سب‘ میں دو حروف کا گرنا درست تو ہے، لیکن اچھا نہیں لگ رہا۔ ’وہ سبھی چھوڑ گئے‘ پر کچھ اعتراض ہے؟
 
پہلے تو یہ کہوں کہ قوافی غلط ہیں۔ ق کو ک کے طور پر لینے سے صوتی قافیہ نہیں بنتا، صوتی قافیے، ز، ذ، ض کے تو ہو سکتے ہیں۔ ق اور ک الگ الگ آوازیں ہیں۔ مطلع میں دونوں مصرعوں میں ’قی‘ ہے، تو ہر شعر میں اس کا التزام رکھنا تھا۔
دوسری بات۔۔ ’وہ تو سب چھوڑ گئے‘ میں وہ تو سب‘ میں دو حروف کا گرنا درست تو ہے، لیکن اچھا نہیں لگ رہا۔ ’وہ سبھی چھوڑ گئے‘ پر کچھ اعتراض ہے؟

جی بہتر جاناب میں کوشش کرتا ہوں تبدیلیاں کرنے کی لیکن گزارش کہ اگر زمین درست ہے تو ویسا ہی رکھوں؟
والسلام
اظہر
 
اب کہاں لوگ وہ باقی، وہ تو سب چھوڑ گئے
مے کدہ، مے ہو یا ساقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

وہ جو عزت بھی کیا کرتے تھے مے خانوں میں
دے کے اک داغ فراقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

جو تھے میدان کے ماہر، وہ کہاں پاؤ گے
اب ہیں میدان میں تاقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

اب تو مجنون سے لوگوں نے سجائی محفل
دیکھ کر بزم مراقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

یہ کہاں ڈھونڈنے جائے گا بچارہ اظہر
توڑ کے عہد وفاقی، وہ تو سب چھوڑ گئے​
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کے علاوہ باقی کسی شعر میں درست قافیہ نہیں ہے۔ داغ فراق ہوتا ہے، داغ فراقی غلط ہے، تاقی؟ اس لفظ سے میں نا واقف ہوں۔ وفاقی اور مراقی کے قافئے بھی محض زمین کی مجبوری کی وجہ سے ہیں، معنی خیز نہیں
 
مطلع کے علاوہ باقی کسی شعر میں درست قافیہ نہیں ہے۔ داغ فراق ہوتا ہے، داغ فراقی غلط ہے، تاقی؟ اس لفظ سے میں نا واقف ہوں۔ وفاقی اور مراقی کے قافئے بھی محض زمین کی مجبوری کی وجہ سے ہیں، معنی خیز نہیں


محترم اُستاد ،
'' تاقی'' کے معنیٰ عیب دار گھوڑا ہیں،
'' مراقی'' جنونی کو کہتے ہیں
'' وفاقی'' بمعنیٰ اتحاد اور عہد کے لیا ہے

اب جو آپ فرمائیں
 

الف عین

لائبریرین
اظہر، مراقی اور وفاقی سے تو میں واقف ہوں، مگر ان الفاظ کا استعمال یہاں بے محل ہے، محض ردیف بنانے کے لئے کیا لگتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ زمین بدل کر پھر سے غزل کہو۔
 
Top