سید اِجلاؔل حسین
محفلین
صبر اے (فعل-فع) کو شعری ضرورت تحت 'ا' کو نکال کر 'رے' پڑھے جانے میں تو کسی قسم کی قباحت کی گنجائش ہے ہی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسے فعلن پڑھا جا سکتا ہے، یعنی صَ۔بَ۔رَے؟
یہ سوال اس لئے ذہن میں ابھرا کہ عربی میں جب ب پر جزم آتا ہے تو قلقلہ واقع ہو جاتا ہے۔ نیز، نیچے پیش کردہ مطلع پر بھی تنقید فرما دیں۔
شکریہ۔
الف عین
مزمل شیخ بسمل
یہ سوال اس لئے ذہن میں ابھرا کہ عربی میں جب ب پر جزم آتا ہے تو قلقلہ واقع ہو جاتا ہے۔ نیز، نیچے پیش کردہ مطلع پر بھی تنقید فرما دیں۔
صبر اے قیامتِ ناگہاں، ابھی وارِ یار تھما نہیں
ابھی سینہ چاک ہوا نہیں، دل ابھی ستم سے بھرا نہیں
ابھی سینہ چاک ہوا نہیں، دل ابھی ستم سے بھرا نہیں
شکریہ۔
الف عین
مزمل شیخ بسمل