محمد اظہر نذیر
محفلین
بنا دینا اُسے چندا، مجھے تارا بنا دو، پھر
رہوں کچھ اُس کے قابل میں، بہت پیارا بنا دو پھر
ابھی ہوں چاک پر رکھا، مری قیمت ہی کیا ہو گی
مجھے تُم بیچ لینا پر، مجھے سارا بنا دو، پھر
یہی پانی مصیبت بن نہ جائے، مانگنا لیکن
زمیں کو کھود کر، اُس بیچ اک دھارا بنا دو پھر
حصول اُس کے میں پابندی اگر ہے بے قراری کی
چلو اس آرزو کو تُم مری پارا بنا دو پھر
پھلانگوں، اس قدر دیوار رکھنا بیچ میں اظہر
بنانا کچھ ہے جب ٹہرا تو بس پارہ بنا دو پھر