محمد اظہر نذیر
محفلین
کچھ نہ کچھ ہو تو مرے ہاتھ، نہ خالی جاؤں
میں کہ لایا تھا سوال اور سوالی جاؤں
بدنصیبی کو جو تبدیل نہیں ہونا ہے
تھام رکھی تھی کسی زعم میں جالی، جاؤں
مختلف سوچ، خطا ایسی بڑی بھی تو نہیں
تان لوں سب پہ میں بندوق کی نالی، جاؤں
ظلم ہے یوں ہی مصاحب کو معطل کرنا
پھر سے ہو جائے جو منصب پہ بحالی جاؤں
ساقیا بھول کے آ جاؤں پلا دیتے ہو
سر پہ بوتل ترے توڑوں میں یہ سالی جاؤں
ہیں یہ اشجار بھی اولاد کے جیسے اظہر
زندگی بھر جو ہو مقدور میں پالی جاؤں
میں کہ لایا تھا سوال اور سوالی جاؤں
بدنصیبی کو جو تبدیل نہیں ہونا ہے
تھام رکھی تھی کسی زعم میں جالی، جاؤں
مختلف سوچ، خطا ایسی بڑی بھی تو نہیں
تان لوں سب پہ میں بندوق کی نالی، جاؤں
ظلم ہے یوں ہی مصاحب کو معطل کرنا
پھر سے ہو جائے جو منصب پہ بحالی جاؤں
ساقیا بھول کے آ جاؤں پلا دیتے ہو
سر پہ بوتل ترے توڑوں میں یہ سالی جاؤں
ہیں یہ اشجار بھی اولاد کے جیسے اظہر
زندگی بھر جو ہو مقدور میں پالی جاؤں