ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے، ''

اک ستارہ سا ہے، اب تاب میں آ جاتی ہے
گاہے گاہے مری ماں خواب میں آ جاتی ہے

آنکھ کھولوں تو وہ کھو جاتی ہے لہروں میں کہیں
آنکھ پتھر ہے مری، آب میں آ جاتی ہے

اُس کا کردار ہی کچھ ایسا ہے تخلیق کیا
ہر کہانی میں ہر اک باب میں آ جاتی ہے

امتحاں یوں ہی نہیں لیتا وہ مجھ سے اکثر
اور کشتی مری گرداب میں آ جاتی ہے

سنگ بختوں کے لگاتار گرے جاتے ہیں
خوش نصیبی ہے کے تالاب میں آ جاتی ہے

چھیڑ پاتا ہی نہیں گیت میں الفت کے کبھی
اک اُداسی ہے جو مضراب میں آ جاتی ہے

تُجھ کو حاصل یہ اگر ہو گی، تو بڑھ کر اظہر
تُو نہیں جن کی خوشی قاب میں آ جاتی ہے​
 

الف عین

لائبریرین
اک ستارہ سا ہے، اب تاب میں آ جاتی ہے
گاہے گاہے مری ماں خواب میں آ جاتی ہے
÷÷تاب؟؟؟ کئی معنی ممکن ہیں، اس لئے اچھا قافیہ نہیں

آنکھ کھولوں تو وہ کھو جاتی ہے لہروں میں کہیں
آنکھ پتھر ہے مری، آب میں آ جاتی ہے
÷÷واضح نہیں۔ کون کھو جاتی ہے، آنکھ؟ آب میں آنا کیا مطلب؟

اُس کا کردار ہی کچھ ایسا ہے تخلیق کیا
ہر کہانی میں ہر اک باب میں آ جاتی ہے
÷÷پہلا مصرع رواں ہو سکتا ہے جیسے
اس کا کردا رہی کچھ ایسا کیا ہے تخلیق

امتحاں یوں ہی نہیں لیتا وہ مجھ سے اکثر
اور کشتی مری گرداب میں آ جاتی ہے
÷÷امتحاں ’میرا‘ لیا جاتا ہے، مجھ سے‘ نہیں۔
اور کشتی۔۔ میں اور سے کیا مراد ہے، دونوں مصرعوں میں مناسب ربط کے لئے کچھ دوسا لفظ لاؤ۔

سنگ بختوں کے لگاتار گرے جاتے ہیں
خوش نصیبی ہے کے تالاب میں آ جاتی ہے
÷÷واضح نہیں

چھیڑ پاتا ہی نہیں گیت میں الفت کے کبھی
اک اُداسی ہے جو مضراب میں آ جاتی ہے
÷÷درست، پہلا مصرع زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔

تُجھ کو حاصل یہ اگر ہو گی، تو بڑھ کر اظہر
تُو نہیں جن کی خوشی قاب میں آ جاتی ہے
۔۔اکیلے اکیلے دعوت؟ شعر واضح نہیں، قافیہ بھی اچھا نہیں۔
مجموعی طور پر مجھے زیادہ اچھی نہیں لگی جیسی آج کل کہہ رہے ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
اک ستارہ سا ہے، اب تاب میں آ جاتی ہے
گاہے گاہے مری ماں خواب میں آ جاتی ہے
÷÷تاب؟؟؟ کئی معنی ممکن ہیں، اس لئے اچھا قافیہ نہیں

آنکھ کھولوں تو وہ کھو جاتی ہے لہروں میں کہیں
آنکھ پتھر ہے مری، آب میں آ جاتی ہے
÷÷واضح نہیں۔ کون کھو جاتی ہے، آنکھ؟ آب میں آنا کیا مطلب؟

اُس کا کردار ہی کچھ ایسا ہے تخلیق کیا
ہر کہانی میں ہر اک باب میں آ جاتی ہے
÷÷پہلا مصرع رواں ہو سکتا ہے جیسے
اس کا کردا رہی کچھ ایسا کیا ہے تخلیق

امتحاں یوں ہی نہیں لیتا وہ مجھ سے اکثر
اور کشتی مری گرداب میں آ جاتی ہے
÷÷امتحاں ’میرا‘ لیا جاتا ہے، مجھ سے‘ نہیں۔
اور کشتی۔۔ میں اور سے کیا مراد ہے، دونوں مصرعوں میں مناسب ربط کے لئے کچھ دوسا لفظ لاؤ۔

سنگ بختوں کے لگاتار گرے جاتے ہیں
خوش نصیبی ہے کے تالاب میں آ جاتی ہے
÷÷واضح نہیں

چھیڑ پاتا ہی نہیں گیت میں الفت کے کبھی
اک اُداسی ہے جو مضراب میں آ جاتی ہے
÷÷درست، پہلا مصرع زیادہ رواں ہو سکتا ہے۔

تُجھ کو حاصل یہ اگر ہو گی، تو بڑھ کر اظہر
تُو نہیں جن کی خوشی قاب میں آ جاتی ہے
۔۔اکیلے اکیلے دعوت؟ شعر واضح نہیں، قافیہ بھی اچھا نہیں۔
مجموعی طور پر مجھے زیادہ اچھی نہیں لگی جیسی آج کل کہہ رہے ہو۔
 
Top