محمد اظہر نذیر
محفلین
درد ہو جانکنی کا عالم ہو
وہ ملیں جان پھر کوئی دم ہو
کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا
اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو
زیست کی اور بھی بڑھا مشکل
چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو
خامیاں دور کر، بنا پھر سے
دیکھ ماٹی ابھی بھی کچھ نم ہو
کچھ بھی ہو شکر ہی کرے اظہر
کاش ایسا نہ ہو کہ برہم ہو
وہ ملیں جان پھر کوئی دم ہو
کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا
اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو
زیست کی اور بھی بڑھا مشکل
چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو
خامیاں دور کر، بنا پھر سے
دیکھ ماٹی ابھی بھی کچھ نم ہو
کچھ بھی ہو شکر ہی کرے اظہر
کاش ایسا نہ ہو کہ برہم ہو