محمد اظہر نذیر
محفلین
منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو
بات ہی بات میں، کب رات گئی ہے دیکھو
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
ہجر کم بخت میں برسات گئی ہے دیکھو
وصل کی شب، کہ جو آئی تھی ملانے ہم کو
دے جدائی کی یہ سوغات گئی ہے دیکھو
کوئی افسوس نہیں، ہار گیا ہوں لیکن
اک سبق دے کے ہی پھر مات گئی ہے دیکھو
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات گئی ہے دیکھو