ایک غزل،'' منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو ''

منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو
بات ہی بات میں، کب رات گئی ہے دیکھو
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
ہجر کم بخت میں برسات گئی ہے دیکھو
وصل کی شب، کہ جو آئی تھی ملانے ہم کو
دے جدائی کی یہ سوغات گئی ہے دیکھو
کوئی افسوس نہیں، ہار گیا ہوں لیکن
اک سبق دے کے ہی پھر مات گئی ہے دیکھو
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات گئی ہے دیکھو
 
کچھ تبدیلی معمولی سی :angel:
منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو
بات ہی بات میں، کب رات گئی ہے دیکھو
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
ہجر کم بخت میں برسات گئی ہے دیکھو
وصل کی شب، کہ جو آئی تھی ملانے ہم کو
دے جدائی کی یہ سوغات گئی ہے دیکھو
کوئی افسوس نہیں، ہار گیا ہوں لیکن
اک سبق دے کے ہی پھر مات گئی ہے دیکھو
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر کو، جوابات گئی ہے دیکھو
 

الف عین

لائبریرین
حاضر ہے

منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو
بات ہی بات میں، کب رات گئی ہے دیکھو
//درست۔ اگرچہ مجھے زمین پسند نہیں آئی ہے۔ خواہ مخواہ کرتب بازی دکھانی پڑے گی اس میں۔ اس کو یوں کیوں نہ کر دیا جائے جس سے رواں ہو جائیں یہ اشعار
منہ سے نکلی تھی، کہاں بات چلی جائے گی
بات ہی بات میں، کب رات چلی جائے گی
مرے خیال میں ’چلی جائے گی‘ ردیف ہر شعر میں درست ثابت ہو گی اور رواں بھی۔

خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
ہجر کم بخت میں برسات گئی ہے دیکھو
//کم بخت برسات کو کہا جائے گا یا ہجر کو؟ اگر چلی جائے گی‘ ردیف ہی رکھی جائے تو اس طرح اصلاح ہو سکتی ہے۔
کیا جدائی میں ہی برسات چلی جائے گی؟

وصل کی شب، کہ جو آئی تھی ملانے ہم کو
دے جدائی کی یہ سوغات گئی ہے دیکھو
//وصل کی شب ظاہر ہے ملانے کے لئے ہی آئی ہو گی۔ اس کی جگہ یوں کہا جائے تو بہتر ہے
وصل کی شب بھی جب آئی تھی ، کہاں تھی یہ خبر
دے کے وہ ہجر کی سوغات چلی جائے گی

کوئی افسوس نہیں، ہار گیا ہوں لیکن
اک سبق دے کے ہی پھر مات گئی ہے دیکھو
//ذرا بات واضح ہو جائے اگر یوں کہا جائے
آج میں ہار گیا، اس کا کوئی غم کیوں ہو
اک سبق دے کے ہی یہ مات چلی جائے گی


بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات گئی ہے دیکھو
//یہاں بھی ’چلی جائے گی‘ ردیف ہی زیادہ مناسب ہے۔

ڈوبتا جارہا ہے من، دیکھو
ہے شکستہ مرا بدن، دیکھو
// شعر دو لخت لگ رہا ہے۔ من ڈوبنے کا بدن کی شکستگی سے تعلق؟

کوئی گُل چیں یہاں سے گزرا ہے
اُجڑا اُجڑا سا ہے چمن دیکھو
//درست

ہاں، گُھٹن ہے، چَہَار سو لیکن
چل رہی ہے ابھی پَوَن دیکھو
//ویسے درست ہے، لیکن فیکچوال غلطی ضرور ہے، پون چل رہی ہو گی تو گھٹن کیوں؟

آگ بھڑکے گی ایک دن لازم
میرے سینے میں ہے اگن، دیکھو
//درست۔ اگرچہ ’اگن‘ قافیے کا استعمال مجھے پسند نہیں۔ ایسے الفاظ بالی ووڈ کے گانوں کی یاد دلاتے ہیں۔
 
منہ سے نکلی تھی، کہاں بات چلی جائے گی
بات ہی بات میں، کب رات چلی جائے گی
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
کیا جدائی میں ہی برسات چلی جائے گی
آج میں ہار گیا، اس کا نہیں غم کوئی
اک سبق دے کے ہی یہ مات چلی جائے گی
وصل کی شب بھی جو آئی تھی، پتہ کس کو تھا
دے کےوہ ہجر کی سوغات چلی جائے گی
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات چلی جائے گی
 
منہ سے نکلی تو کہاں بات چلی جائے گی
بات ہی بات میں پھر رات چلی جائے گی
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
کیا جدائی میں ہی برسات چلی جائے گی
آج میں ہار گیا، اس کا نہیں غم کوئی
اک سبق دے کے ہی یہ مات چلی جائے گی
وصل کی شب بھی جو آئی تھی، پتہ کس کو تھا
دے کےوہ ہجر کی سوغات چلی جائے گی
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات چلی جائے گی
 
آپ کی تجویز کردہ تبدیلیاں اُستاد محترم من و عن​
منہ سے نکلی تو کہاں بات چلی جائے گی
بات ہی بات میں پھر رات چلی جائے گی
خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
کیا جدائی میں ہی برسات چلی جائے گی
آج میں ہار گیا، اس کا نہیں غم کوئی
اک سبق دے کے ہی یہ مات چلی جائے گی
وصل کی شب بھی جو آئی تھی، پتہ کس کو تھا
دے کےوہ ہجر کی سوغات چلی جائے گی
بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات چلی جائے گی
 
Top