عبدالوہاب سخن
محفلین
غزل
لبِ خموش سے اُس نے 'خوش آمدید' کہا
اسی کو لوگوں نے پھر' گفت اور شنید' کہا
جنوں میں پہلے تو اقرار کر لیا اُس نے
جنوں کی بات کو پھر عقل سے بعید کہا
حسین تبصرہ موسم پہ جب تمام ہوا
تو اُس نے کان میں چپکے سے کچھ مزید کہا
نہ ہم سے پوچھا گیا ضبط کا سبب کوئی
نہ ہم نے درد کو اپنے کبھی شدید کہا
بہارِ لالہ و گل سے خزاں کی آمد تک
ہرایک واقعہ موسم نے چشم دید کہا
مری سرشتِ سخن میں ہیں کچھ نئے اسلوب
نئی غزل نے مجھے بھی خوش آمدید کہا
عبدالوہاب سخنؔ
لبِ خموش سے اُس نے 'خوش آمدید' کہا
اسی کو لوگوں نے پھر' گفت اور شنید' کہا
جنوں میں پہلے تو اقرار کر لیا اُس نے
جنوں کی بات کو پھر عقل سے بعید کہا
حسین تبصرہ موسم پہ جب تمام ہوا
تو اُس نے کان میں چپکے سے کچھ مزید کہا
نہ ہم سے پوچھا گیا ضبط کا سبب کوئی
نہ ہم نے درد کو اپنے کبھی شدید کہا
بہارِ لالہ و گل سے خزاں کی آمد تک
ہرایک واقعہ موسم نے چشم دید کہا
مری سرشتِ سخن میں ہیں کچھ نئے اسلوب
نئی غزل نے مجھے بھی خوش آمدید کہا
عبدالوہاب سخنؔ
آخری تدوین: