ایم اے راجا
محفلین
نگاہوں میں اترا سرابوں کا منظر
قیامت سے پہلے عذابوں کا منظر
نصیبوں میں میرے اداسی کے سائے
ترے گھر میں پھیلا گلابوں کا منظر
وہ دلکش نظارے وہ اجلے سے چشمے
نظر میں ابھی تک ہے خوابوں کا منظر
یہ صحرا کی گرمی یہ راہوں کی سختی
جلاتا ہے مجھ کو خرابوں کا منظر
سفیدی سی سر میں اترنے لگی ہے
نہ آئے گا مڑ کے شبابوں کا منظر
میں غفلت میں سویا رہا عمر ساری
نہ سوچا کبھی وہ حسا بوں کا منظر
کھلا جو نقابِ رخِ یار راجا
نہ دیکھا گیا پھر شرابوں کا منظر
قیامت سے پہلے عذابوں کا منظر
نصیبوں میں میرے اداسی کے سائے
ترے گھر میں پھیلا گلابوں کا منظر
وہ دلکش نظارے وہ اجلے سے چشمے
نظر میں ابھی تک ہے خوابوں کا منظر
یہ صحرا کی گرمی یہ راہوں کی سختی
جلاتا ہے مجھ کو خرابوں کا منظر
سفیدی سی سر میں اترنے لگی ہے
نہ آئے گا مڑ کے شبابوں کا منظر
میں غفلت میں سویا رہا عمر ساری
نہ سوچا کبھی وہ حسا بوں کا منظر
کھلا جو نقابِ رخِ یار راجا
نہ دیکھا گیا پھر شرابوں کا منظر